آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ سیاستدانوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ دنیا میں کوئی مثال نہیں کہ جنرل کی تقرری کے لئے سیاسی جماعتیں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہوں۔ سوال یہ ہے کہ اس سیاسی کھینچا تانی کے بعد جو آرمی چیف آئے گا وہ ادارے کو دیکھے گا یا سیاسی پارٹیوں کے مفادات کو؟ پہلے روز سے کہہ رہے ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملہ کو سیاستدانوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔ چیف جسٹس کی طرز پر تعیناتی کا قانون بن گیا تو یہ معاملہ ہمیشہ کے لئے حل ہو جائے گا‘ خوشی ہے کہ پی ٹی آئی کے چئیرمین نے میرے مؤقف کی تائید کی۔ آئین اور سویلین بالادستی‘ انتخابی اصلاحات اور اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی عمل سے مکمل غیر جانبداری پر میکنزم کی تشکیل کے لئے سیاسی جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں‘ تین نکاتی ایجنڈے پر نیا سوشل کنٹریکٹ وقت کی ضرورت ہے۔ ملک میں ادارے آزاد نہیں‘ پارلیمنٹ میں لوگ دولت کے زور پر آتے ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی استعماری ایجنڈے کی محافظ ہیں‘ دونوں اطراف کی پالیسیوں میں تسلسل‘ دونوں سٹیٹس کو قائم رکھنا چاہتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر اسلام آباد بار حفیظ اﷲ یعقوب‘ صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن شعیب شاہین نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ امیر جماعت کا کہنا تھا کوئی کسی سرمایہ دار کی دولت یا جرنیل کے ڈنڈے سے نہ ڈرے‘ صاف و شفاف الیکشن ہوں‘ عام فرد عدالت کے دروازے سے خوفزدہ نہ ہو اور ججز چہرے دیکھ کر فیصلے نہ کریں۔ وسائل سے مالا مال ایٹمی اسلامی پاکستان پر 62 کھرب قرض ہے۔ پارلیمنٹ نے ایک دن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے حکم پر ایف اے ٹی ایف سے متعلق 33 قوانین پاس کئے‘ ممبران نے پڑھے بغیر ٹھپے لگائے‘ لوگ عدالتوں کے چکر کاٹتے قبر میں چلے جاتے ہیں‘ انصاف نہیں ملتا۔ توشہ خان ہو یا ملک کا خزانہ انہوں نے سب سے فائدہ اٹھایا۔ اس وقت پی ڈی ایم کی تیرہ جماعتیں‘ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اقتدار میں ہیں لیکن ان کو عوام کی کتنی پرواہ ہے صرف سیلاب زدگان کی صورتحال دیکھ کر اندازہ لگا لیں۔