سفارتی تعلقات کی قیمت پر سیاست بازی
پہلے تو دو ٹویٹ ملاحظہ فرمائیں۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ عمران نیازی نے اپنے ذاتی فائدے کےلئے ملک کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچایا،ان کی مکاری اور جھوٹ سے قومی اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچی۔
پیر کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کافنانشل ٹائمز کےساتھ انٹرویو،جس میں انہوں نے اپنی غیرملکی سازشی تھیوری کو خود ہی مسترد کیا ہے، اس شیطانی کردار کی یاد دہانی ہے جو انہوں نے اپنی ذاتی سیاست کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانے میں ادا کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ عمران نیازی کی مکاری وجھوٹ سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے، جس پرقوم حیران ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نام نہاد ''حقیقی آزادی'' کا چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے، عمران خان نے اپنے سیاسی مفادات کے لئے سنگین کھیل کھیلا، قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، پاکستان کے خارجہ تعلقات کو تباہ کرنے کی کوشش کی، اب کہتے ہیں کہ امریکی سازش والی بات ختم، ''آج امپورٹڈ'' اور ''رجیم چینج'' کے جھوٹے بیانئے سے دستبردار ہو گئے، عمران خان ایسے نہیں چلے گا، آپ کو جواب دینا پڑے گا۔
پیر کو سابق وزیراعظم عمران خان کے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو پر اپنے رد عمل میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان! امریکی سازش کا بیانیہ پسِ پشت ڈالنے سے بات ختم نہیں ہو گی، آپکو جواب دینا پڑے گا، جس بیانیہ پر آپ نے پورے ملک میں انتشار اور جھوٹ پھیلایا، جواب دئیے بغیر صرف دستبرداری کافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج صرف عمران سے سوال نہیں بلکہ عمران کی بات پہ یقین کرنے والوں اور جھوٹے ، ملکی مفاد سے کھیل کھیلنے والے فارن فنڈڈ فتنے کی بات سُننے والوں کےلئے بھی سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان ، افواجِ پاکستان ، اداروں کو غدار ٹھہرا کر صرف یہ کہہ دینے سے بات ختم نہیں ہوتی کہ:
it's behind me and it's over''،ایسے نہیں عمران خان!ایسے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے جھوٹ کیلئے آئینی عہدوں سے آئین شکنی کروائی، عمران خان ملک کو تہس نہس کر کے آج امریکی سازش کے بیانیہ سے دستبردار ہو گئے ہیں، کیا انہوں نے اپنے حامیوں کو پاگل اور بھیڑ بکریاں سمجھ رکھا ہے؟وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے امریکی سازش، امپورٹڈ حکومت اور رجیم چینج کا بیانیہ پسِ پشت اِس لئے ڈالا کیونکہ وہ کبھی موجود تھا ہی نہیں۔
عمران خان آج امپورٹڈ حکومت اور رجیم چینج کے جھوٹے بیانیہ سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ آج نام نہاد ''حقیقی آزادی'' کا اصل چہرہ مکمل طور پر بے نقاب ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار کی خاطر پاکستان کے خارجہ تعلقات کو سنگین خطرات میں ڈالا۔ عمران خان نے ہوس اقتدار میں ملکی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلا،چالیں چلیں۔ اقتدار کی ہوس میں ملک اور قوم کو داﺅ پر لگا دیا۔ قوم کو جھوٹ سکھا کر اب کہتے ہیں کہ امریکی سازش والی بات ختم؟
سپریم کورٹ کو اپیلیں کرتے رہے اور اب امریکی سازش والی بات ختم؟ عمران خان نے اپنے جھوٹ سے نہ صرف قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا بلکہ پاکستان کے خارجہ تعلقات کو بھی تباہ کرنے کی سازش کی۔ عمران خان نے اپنے سیاسی مفادات کےلئے ملکی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلا۔
عمران خان کے یوٹرن بہت مشہور ہوگئے ہیں ۔ وہ یوٹرن کو کامیاب سیاست کا حصہ سمجھتے ہیں ۔ اب انہوں نے سائفر کے مسئلے پر یوٹرن کا بھی مظاہرہ کیا ہے ۔آٹھ ماہ سے جاری اپنے ہی پروپیگنڈے پر لات ماری ، جبکہ ان کی سیاست کے نئے دور کی بنیاد ہی اسی بیانئے پر تھی ۔ اور انہیں اس قدر پیروکار میسر آگئے تھے کہ وہ ضمنی الیکشن بھی جیتنے لگے اور اگلے عام انتخابات کی صورت میں وہ دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کے دعوے کرنے لگے۔ اسی لئے وہ فوری الیکشن کا مطالبہ کررہے تھے اور فوج سے بھی کہہ رہے تھے کہ وہ نیوٹرل نہ بنے اور انہیں واپس اقتدار کی کرسی پر بٹھائے ۔ لیکن اب وہ ساری چوکڑی بھول گئے ہیں ۔ شاید ان پر مستقبل کی حقیقت واضح ہوگئی ہے کہ انکی سائفر کی پٹاری خالی ہے اور وہ اسکی بدولت آنیوالے دنوں میں کامیاب سیاست کے جھنڈے نہیں گاڑسکتے۔ اب تو وہ یہ بھی کہنا شروع ہوگئے ہیں کہ چاہے الیکشن ایک سال بعد بھی ہوجائیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر وہ تو ملکی مفاد میں فوری انتخاب چاہتے ہیں ۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے مسئلے پر بھی انہوں نے واضح لائن سے انحراف کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ جسے مرضی نیا آرمی چیف مقرر کردیا جائے جبکہ اس سے پہلے ان کا مطالبہ تھا کہ جنرل باجوہ کو ہی توسیع دی جائے اور اگلے عام انتخابات کے بعد نئی حکومت اگلے آرمی چیف کی تقرری عمل میں لائے کیا ستم ظریفی ہے کہ فنانشیل ٹائمز کا حالیہ ایک انٹرویو انکے پاﺅں کی زنجیر بن گیا ہے ۔ وہ اس انٹرویو کے ذریعے امریکہ سے اپنے تعلقات بنانا چاہتے تھے۔ لیکن امریکی نائب وزیرخارجہ نے ایک انٹرویو میں صاف کہہ دیا کہ وہ عمران کے بارے میں کوئی سوال نہیں لیں گے ، نہ ہی اس کا جواب دینگے۔ امریکہ پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ عمران خان کے سائفر کے دعوے میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔
اب عمران خان ایک ایسی حقیقت میں پھنس گئے ہیں جس پر یہ محاورہ صادق آتا ہے کہ اب پچھتائے کیا ہوت، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ پچھلے دھرنے میں انہوں نے چین کے صدر کا دورہ ملتوی کروایا تھا، اب سائفر کے پروپیگنڈے نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ عمران خان اپنے دورِ اقتدار میں انتظار کرتے رہے کہ امریکی صد ر کا انہیں فون آجائے ، مگر یہ فون نہ آنا تھا، نہ آیا۔ لیکن وہ امریکی صدر کو پاکستان سے اتنا بدظن کرچکے ہیں کہ وزیراعظم شہبازشریف سے بھی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران رسمی ملاقات نہیں کی، جو کہ ہمیشہ ایک روایت رہی ہے ۔امریکہ دنیا کی سپرپاور ہے ،پورا یورپ نیٹو کے پرچم تلے امریکہ کا حلیف ہے ۔ عالم ِ عرب پر بھی امریکہ سفارتی طور پر حاوی ہے۔ ان حالات میں پاکستان دنیا بھر سے کٹ کے آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ ہمیں اقوام متحدہ سے کشمیر کا مسئلہ بھی حل کروانا ہے ، امریکہ اور یورپی یونین سے دو طرفہ تجارت بھی کرنی ہے ۔ پاکستان ہمیشہ اسی پلڑے کا حصہ رہا ہے ۔ مگر عمران خان نے اپنی سیاست کیلئے خارجہ تعلقات کو داﺅ پر لگادیا ہے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت اور آنے والی حکومتوں کو یہ کانٹے اپنی پلکوں سے چننا پڑینگے۔
٭....٭....٭