• news

ریکوڈک ریفرنس ، عدالت کو ڈرانے کی بجا ئے معا ہدے کی شفا فیت کا بتا ئیں : چیف جسٹس


اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس  عمر عطا بندیال نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبے میں وفاق بھی حصے دار ہے، اس لیے صوبائی حکومت کی سرمایہ کاری کی اجازت کا مسئلہ نہیں،کیا بیرک گولڈ پاکستان کی معاشی صورتحال پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے؟۔ بہتر ہو گا کہ عدالت کو ڈرانے کے بجائے ریکوڈک معاہدے کی شفافیت سے متعلق بتائیں، عدالت کو یہ نا بتائیں کہ معیشت دانوں کی کون سی غلطیوں کی ہم سزا بھگت رہے ہیں۔  وکیل مخدوم علی خان نے موقف اپنایا کہ صوبائی حکومتیں تجارتی بین الاقوامی منصوبوں میں داخل ہو سکتی ہیں، صوبائی حکومتیں ریاستی سطح کے معاہدے نہیں کر سکتیں، بیرک گولڈ عدالت سے رائے اس لیے چاہتی ہے کہ  پچھلے ریکوڈک منصوبے کی طرح قانونی پیچیدگیوں  سے بچا جا سکے، پاکستان کے ڈیفالٹ میں جانے کا خطرہ بڑھ رہا ہے، ریکوڈک معاہدے میں پاکستانی تاریخ کی سب سے بڑی 4.297 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، بیرک گولڈ ملکوں کو بنکرپسی سے نکالنے کا کاروبار نہیں کرتی، اگر 15 دسمبر تک معاہدہ طے ہو جاتا ہے تو پاکستان کا 9 ارب ڈالر کا جرمانہ ختم ہو جائے گا، معاہدے کے بعد انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا متوقع جرمانہ بھی ختم ہو جائے گا، سونے اور تانبے کے نکالے گئے ذخائر کو بندرگاہ کے ذریعے بیرون ملک بھیجا جائے گا، بیرک گولڈ بلوچستان میں ریکوڈک کے مقام سے بندرگاہ تک زیر زمین پائپ بلوچستان میں سڑکیں اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ بھی کرے گی، منصوبے سے بلوچستان میں پہلے 7 ہزار اور طویل مدتی طور پر 4 ہزار نوکریاں دی جائیں گی۔ عدالت نے سماعت23 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن