امریکی سفیر کا دورہ کوئٹہ‘ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور‘ وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقاتیں
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے کو ئٹہ بلوچستان کا دورے پر وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کی۔ امریکی سفیر صوبہ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کام میں مصروف مقامی شراکت داروں، اعلیٰ تعلیمی اداروں کے نمائندوں، مقامی غیرسرکاری تنظیموں کے رہنماؤں اور افغان پناہ گزینوں سے بھی ملے۔ اپنے دورے کے موقع پر سفیر بلوم نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مختلف شراکت داروں پر مشتمل ایک سبز اتحادکے قیام پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم اور خواتین کو با اختیار بنانے کے ذریعہ معاشی ترقی کے فروغ کے لیے امریکہ اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ ڈونلڈ بلَوم نے عوامی شجر کاری مہم میں شرکت کرتے ہوئے ایک پودا بھی لگایا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ امریکی حکومت نے بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں رواں سال سیلاب سے متاثر ہونے والے ضرورتمند افراد اور آبادیوں میں نو کروڑ ستر لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی امداد فراہم کی ہے۔ اندازہ ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ابھی مکمل طور سے نہیں ہوسکا۔ سبز اتحاد کے قیام کے ذریعہ سے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی استعداد کار میں اضافہ پر کام کر رہے ہیں۔ امریکی سفیر نے بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز اور سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے عہدیداروں سے اپنی ملاقاتوں کے دوران اس امر پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح امریکی حکومت کی اعانت سے جاری تدریسی پروگرام معاشی ترقی کی ضروریات کی تکمیل کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ بلَوم نے بلوچستان میں کاروبار سے وابستہ خواتین کے ایک منصوبہ کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔ سفیر بلوم نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کا دورہ کیا اور کمانڈنٹ میجر جنرل عامر احسن نواز‘ بارہ کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور اور مڈکیریئر فوجی افسران سے ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی طویل تاریخ پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ملکوں کے مل جل کر کام کرنے کے لیے دستیاب مواقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کیسے ایک سبز اتحاد کا قیام صاف شفاف اور متوازن توانائی کی تیاری کی جانب منتقلی میں پاکستان کی معاونت کر سکتا ہے اور ہم کس طرح تجارت، سرمایہ کاری، صحت کے تحفظ، موسمیاتی تبدیلی، انتظامی امور اور علاقائی سلامتی سے متعلق مشترکہ مفادات کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔