نواز شریف کی واپسی اسی سال ، سیاستدان لڑیں تو اداروں کو مداخلت کا موقع ملتا ہے : خواجہ آصف
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نوازشریف کی واپسی اسی سال ہوگی۔ سیاستدان آپس میں لڑیں تو اداروں کو مداخلت کا موقع ملتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو مدد بلاتفریق دی جائے۔ جبکہ بلوچستان سے رکن اسمبلی ہاشم خان نے کہا کہ سردیاں آ رہی ہیں متاثرین کو رقوم جلد دی جائیں۔ پارلیمانی سیکرٹری صنعت و پیداوار شاہدہ رحمانی نے کہا کہ گاڑیوں پر ٹیکس ختم کرنے کیلئے ٹیکس بڑھایا ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں غوث بخش مہر اور دیگر ارکان کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امداد سے متعلق نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں کہا کہ پچھلے چار سال پی ٹی آئی کی حکومت میں جو ہمارا حال ہوا ہے کوئی ایک ترقیاتی کام نہیں ہوسکا، لوگوں کو سمجھاتے رہے ہیں کہ یہ حالات ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت دوسرے سیکٹرز سے پیسے نکال کر متاثرین کو دے رہی ہے، سیلاب متاثرین کے لیے سردیوں میں رات گزارنا امتحان ہے، سیلاب کی امداد کے لیے کسی سے نہیں پوچھا کہ کس پارٹی سے ہو۔ شیری رحمان نے کہاکہ وہ غوث بخش مہر صاحب کو یقین دلاتی ہیں کہ ریلیف کا کام سیاسی بنیادوں پر نہیں ہورہا، اگر ایسا ہورہا ہے تو میں اس پر معافی چاہتی ہوں، اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ نے کراچی کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ اسمبلی میں مفاہمت کے ساتھ کام کیا جائے، کراچی کے مسائل نظرانداز ہو رہے ہیں، اس پر میں احتجاج کرتی ہوں۔ بعد ازاں ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت تمام وسائل فراہم کرے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت متاثرہ افراد کی مشکلات کی طرف توجہ دے۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہداکرم درانی نے سپیشل سی ایس ایس مقابلے میں شریک ہونے کے خواہش مند بلوچستان سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کیلئے عمر کی بالائی حد سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عالیہ کامران نے بتایا کہ سپیشل سی ایس ایس مقابلے میں شریک ہونے کے خواہش مند بلوچستان سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کیلئے عمر کی بالائی حد30 سے 37 سال تک بڑھانا ضروری ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری سید محمود شاہ نے کہا کہ گریڈ 22 کے سرکاری ملازم کو دوسرے پلاٹ کا فیصلہ 2006 میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے کیا تھا۔ یہ پالیسی ہی غلط تھی اب کسی کو دوسرا پلاٹ نہیں ملے گا۔ ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر تفصیلی غور و خوض کرنے کے لئے یہ سوال متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اجلا س کے دور ان ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سید محمود شاہ نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹیرنز تو الیکشن کے موقع پر ہی الیکشن کمیشن میں حساب دیتے ہیں تاہم جن سرکاری ملازمین نے سرکاری واجبات ادا کرنے ہیں ان سے ریکوری ہونی چاہیے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے تجویز دی کہ جو سرکاری ملازمین نادہندہ ہیں ان کی پنشن سے کٹوتی کی جائے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی کے پاکستان سٹیل ملز سے قیمتی دھاتوں کی چوری سے متعلق سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری صنعت و پیداوار شاہدہ رحمانی نے کہا کہ سات جون 2021 کو یہ چوری رپورٹ ہوئی جب تحقیقات ہوئیں تو پتہ چلا کہ یہ 47لاکھ کی چوری ہے۔ جام عبدالکریم کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری شاہدہ رحمانی نے کہا کہ برآمدات کو فروغ دینے کے لئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کئے گئے ہیں، اجلاس کے دور ان بتایاگیاکہ اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی کے حوالے سے جہاں سے بھی شکایت ملی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام ہسپتالوں میں بریسٹ کینسرکے تمام ٹیسٹ مفت کئے جارہے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے کہا کہ ادویات کی عدم فراہمی کے حوالے سے اسلام آباد کے کسی ہسپتال سے بھی شکایت ملی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ رکن اسمبلی شمیم آراء پنہور کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت ریلوے نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان ریلوے کا خسارہ 1974 میں شروع ہوا اور تب سے پاکستان ریلوے اپنے وسائل کے خلا کو پورا کرنے کے لئے مسلسل حکومت پاکستان سے مدد طلب کرتا ہے۔ تقریبا 64000ملازمین کی باقاعدہ تنخواہوں اور تقریبا 125000پنشنرز کی ماہانہ پنشنوں کے اخراجات 75بلین روپے سالانہ سے زیادہ ہیں۔ رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا یوٹیلٹی سٹور رواں مالی سال 2022-23کے دوران ملک بھر میں نئے سٹورز کھولے گا۔ قومی اسمبلی میں جے ڈی اے کے رہنما غوث بخش مہر نے کہاہے کہ ہائوس کو غیر سنجیدہ لیا جارہا ہے ، وزراء کی عدم حاضری کا نوٹس لیا جائے۔ بعد ازاں اجلاس اچانک ایک ہفتے کے لیے (یکم دسمبر تک) ملتوی کر دیا گیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تقرری پر عمران خان کا شہباز شریف کے فیصلے کی حمایت کرنا اچھا اقدام ہے، عمران خان سیاست میں یہ رویہ اپنائیں تو سیاسی استحکام آ سکتا ہے۔ عمران خان آئینی حدود میں رہ کر احتجاج کریں، حدود کراس کی تو آئینی اور قانونی طریقے سے نمٹیں گے، جمہوری معاشرے میں مذاکرات کا آپشن ختم نہیں ہوتا، معیشت اولین ترجیح ہونی چاہئے۔