فیصل واوڈا کی سینٹ رکنیت ، تاحیات نااہلی ختم ، آئندہ الیکشن لڑسکیں گے
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی معافی قبول کرتے ہوئے تاحیات نااہلی ختم کردی۔ اب صرف 2018 سے پانچ سال کیلئے نا اہل ہوں گے۔ سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کرتے ہوئے قرار دیا کہ فیصل واوڈا نے اپنے رویے اور دیئے گئے بیان حلفی پر نیک نیتی سے معافی مانگ لی ہے اس لئے فیصل واڈا کی تا حیات نا اہلی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم کرتے ہیں اور فیصل واوڈا کی نااہلی پانچ سال کیلئے ہوگی جس کا اطلاق 2018 کے رکن اسمبلی کے انتخابات سے ہوگا۔ فیصل واوڈا نے پیش ہوکر تسلیم کیا انہوں نے این اے 249 سے 2018ء میں کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی، فیصل واوڈا کو اسمبلی میعاد تک نااہل قرار دیا جاتا ہے، فیصل واوڈا نے تسلیم کیا انہوں نے بیان خلفی میں غلط بیانی کی، فیصل واوڈا 2021 میں سینیٹر منتخب ہوئے، فیصل واوڈا نے کہا وہ نیک نیتی کے تحت سینٹ سے بھی استعفی دینے کو تیار ہیں، پانچ سال کی نااہلی کے سبب فیصل واوڈا سینٹ ممبر نہیں رہ سکتے، فیصل واوڈا اپنا استعفی چیئرمین سینٹ کو بھجوائیں، فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ، الیکشن کمیشن کے فیصلے کالعدم قرار کر دیے۔ فیصل واوڈا آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اہل ہونگے۔ سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس پاکستان نے فیصل واوڈا کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ یہ کہیں کہ غلطی سے غلط بیانی ہو گئی، آپ کی جانب سے عدالت کو زائد المیعاد پاسپورٹ دیا گیا جبکہ تازہ پاسپورٹ بعد میں منسوخ کیا گیا، شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ بھی بعد میں دیا گیا، اس لئے 2018 میں آپ رکن اسمبلی کا انتخاب نہیں لڑ سکتے تھے، قانون کے مطابق آپ اس وقت ہی نااہل تھے۔ چیف جسٹس نے کہا اگر آپ غلطی مان لیتے ہیں تو بات ختم ہوجائے گی، پانچ سال کی نااہلی ہو گی، لیکن اگر آپ نہیں مانتے تو پھر سنجیدہ نتائج ہوں گے، 62 ون ایف لگے گی، بد دیانتی سب دیکھا جائے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا آپ کی دوہری نیشنلٹی کب ختم ہو گی یا ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔ جس پر فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ 25 جون 2018 کو شہریت ختم ہو چکی تھی اور سرٹیفکیٹ جاری ہوا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا آپ نے 30 مارچ 2021 کو استعفی دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا آپ تقریباً تین سال رکن اسمبلی بھی رہے یہ باتیں جب آئیں گی تو نقصان ہوتا ہے۔ ہم نے آپ کو شرمندہ کرنے کیلئے نہیں بلایا۔ اراکین اسمبلی کو بیان حلفی کو سنجیدہ لینا چاہئے۔