عمران کو الیکشن کی تاریخ چاہئے تو سیاستدانوں کیساتھ بیٹھیں : رانا ثنا
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر داخلہ راناثنااللہ نے کہا ہے کہ ایجنسیوں نے تھریٹ رپورٹس دی ہیں کہ لانگ مارچ میں دہشتگرد حملہ ہوسکتا ہے آج وزارت داخلہ میں میٹنگ کے دوران اس بارے میں آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری دونوں کو اس بارے آگاہ کردیا ہے، سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر کو اس حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے کیونکہ بھی دہشتگرد کارروائی ہوسکتی ہے جن کامذموم مقصد صرف پاکستان کو انارکی، خانہ جنگی اور بدامنی سے دوچار کرنا ہے۔ کل کے اجتماع میں کسی کو بغیر باڈی سرچ کے داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے میں عمران خان کا دشمن نہیں سیاسی مخالف ہوں ،میری تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ اپنا کل کا راولپنڈی میں لانگ مارچ لانے کا پروگرام منسوخ کردیں۔ اب آپ سیاستدان بنیں سیاست کریں، پارلیمنٹ میں آئیں پارلیمانی جمہوریت میں رہ کر سیاست کریں، کل اسلام آباد کے تمام راستے کھلے رکھیں گے، پی ٹی آئی کی ریلیوں کو راستہ ملے گا، اسلام آباد کو مکمل سیل کرنے سے روک دیا ہے عمران خان کو الیکشن راولپنڈی سے نہیں ملیں گے راولپنڈی سے الیکشن ملنے ہوتے تو گذشتہ پانچ ماہ سے عمران خان نے جو لب و لہجہ اپنایا اس پر ہی الیکشن مل جاتا۔ عمران خان 21 مئی کو 25 مئی کے لانگ مارچ کا اعلان نہ کرتے تو اس وقت معاملہ الیکشن کی طرف جانا تھا ، وہ موقع بھی عمران خان کی جلد بازی کی سیاست کی نذر ہوا، انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان سیاستدان بن کربات چیت کا راستہ اختیار کریں لیکن وہ کہتے ہیں ان سیاستدانوں سے ملنے کی بجائے وہ موت کو ترجیح دیں گے جبکہ اگر سیاستدان آپس میں بیٹھیں تو ڈیڈ لاک ٹوٹتے اورفیصلے بھی بدلتے ہیں ۔ہماری اسٹیبلشمنٹ نے اپنارول اے پولیٹیکل کرلیا ہے، ہم عمران خان کو ایک مرتبہ پھر پارلیمنٹ میں واپس آنے کی دعوت دیتے ہیں ، سیاستدان جب آپس میں بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں تو معاملات آگے چلتے ہیں۔ آپ بھی پی ڈی ایم، مولانا فضل الرحمن، آصف علی زرداری، سردار اختر مینگل اور نواب خالد مگسی سے ملاقات کریں، ملنے ملانے اور بات چیت سے ڈیڈ لاک ٹوٹتے اورفیصلے بدلتے ہیں، عمران خان نے جس مقصد کے لئے 26 نومبر کا دن رکھا تھا وہ مقصد تواب رہا نہیں، عمران خان سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کل کا اجتماع منسوخ نہیں کرتے تو ان کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنائیں، مسلح افواج کی قیادت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اسی سال پاک فوج کے سربراہ کی تعیناتی ہونا تھی اس آئینی عمل پر لانگ مارچ کا ڈھونگ رچایا گیا لیکن بالآخر پور ی قوم کی دعائوں اور پاکستان کے بہترین مفاد میں پاک فوج کے سربراہ کا آئینی طریقہ کار سے عمل مکمل ہوا۔ اس عمل کو سبوتاڑ کرنے کے تمام کوششیں ناکام ہوئیں انہوں نے کہا کہ سید عاصم منیر آرمی چیف اور ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔عمران خان کل 26 نومبر کو راولپنڈی میں اجتماع کرنا چاہتے ہیں ان کو آج بھی میرا مشورہ ہے کہ وہ بے مقصد اجتماع کو ملتوی کر دیں ، کوئی بھی شخص جامہ تلاشی کے بغیر داخل نہ ہونے دیا جائے سٹیج بلٹ پروف رکھا جائے اس ضمن میں کوئی نرمی نہ کی جائے ، سٹیج پر محدود داخلہ یقینی بنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر عمران خان اجتماع ملتوی کر دیں تو شرمندگی سے بھی بچ جائیں گے ، عوام سے بھی اپیل ہے کہ یہ آزادی نہیں فتنہ وفساد مارچ ہے یہ پاکستان کی ترقی نہیں تباہی کا مارچ ہے ملک میں عدم استحکام اور معیشت کو تباہ کرنے کا مارچ ہے اس مارچ کو نفرتوں کو بڑھانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام محب وطن شہریوں سے اپیل ہے کہ اس شیطانی ،فتنے فساد کے عمل میں عمران خان کا ساتھ دیں ۔عمران خان نے جب سے لانگ مارچ کا آغاز کیا ہر روز لانگ مارچ کے آغاز پر دو اڑھائی ہزار لوگ انھیں ٹھاٹھے مارتا سمندر نظر آتا ہے ویسے ہی کل بھی عمران خان کو راولپنڈی میں ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آئے گا۔ عمران خان صاحب اب راولپنڈی سے آپ کو الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی اب اسٹیبلشمنٹ الیکشن کی تاریخ نہیں لیکر دیں گے، پارلیمانی جمہوری نظام میں واپس آئیں، پی ڈی ایم قیادت کے ساتھ بیٹھیں اگر نواز شریف سے بھی عمران خان ملنا چاہیں تو مجھے امید ہے کہ وہ بھی انکار نہیں کریں گے،عمران خان نے کرپشن ختم کرنے کے نام پر ایسی کرپشن کی جس نے ہر طرح کی کرپشن کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اگر عمران خان ایسا نہیں کرتے تو مہنگی ،سیاسی عدم استحکام سمیت تمام مسائل کے ذمہ دار وہ خود ہیں، اسلا م آباد بھی کھلا رہے گا، میری نظر میں ہیلی کاپٹر کے لئے محفوظ راستے کو یقینی بنانا چاہئے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ میں نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت نہیں دی۔ میں نے پی ٹی آئی کو دیوار پر لکھا پڑھنے کا مشورہ دیا ہے۔ الیکشن کی تاریخ لینی ہے تو سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھیں۔ سیاستدانوں کے ساتھ نہیں بیٹھنا تو اگلے سال کا انتظار کریں۔ پی ٹی آئی کو غیر مشروط طور پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا ہو گا۔ اداروں کے بارے میں عمران خان جو آج کہہ رہے ہیں وہ چار ماہ پہلے کیوں نہیں کہہ رہے تھے۔ تعیناتی سے پہلے یہ کھیلنے کی باتیں کرتے تھے وہ کیا تھا؟۔ اگر آپ کو الیکشن کی تاریخ دیدیں تو مذاکرات کس بات کے؟۔ اگر یہ 2 لاکھ بندہ بھی نہ لا سکیں تو خود ہی اگلے اکتوبر کی تاریخ لے لیں۔ عمران خان اگر کہے کہ میں آ رہا ہوں تمہیں پتا نہیں کیا کروں گا تو پھر اس کا جواب اسی طرح ہوگا۔ عارف علوی کو ابھی تک یقین نہیں آیا کہ وہ سب سے بڑے آئینی دفتر میں بیٹھے ہیں۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب حکومت ضرور گرائیں گے دو تین سیٹوں کی بات ہے۔