• news

الوداعی خطاب اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی


پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے جی ایچ کیو میں یوم دفاع و شہدا کی تقریب سے الوداعی خطاب کیا جو ہر لحاظ سے جامع اور دانشمندانہ تھا۔ یوم دفاع و شہدا کی تقریب 6 ستمبر کو ہوتی ہے جو طوفانی بارشوں کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑی۔جنرل قمر جاوید باجوہ کا خطاب جامع تھا جس میں پاک فوج کے ادارے کا محاسبہ بھی کیا گیا اور سیاست دانوں کو آئینہ بھی دکھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ماضی میں سیاست میں مداخلت کرتی رہی ہے جو آئین کے خلاف تھی۔پاک فوج نے سنجیدہ مشاورت کے بعد فروری 2022 ء میں یہ فیصلہ کر لیا  تھا کہ پاک فوج آئندہ کبھی سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت نے سازش کا جھوٹا اور جعلی بیانیہ تیار کیا جس کے نتیجے میں پاکستان میں ہیجان پیدا ہوا۔ پاک فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور فوج کی اعلیٰ قیادت کے خلاف نامناسب  القابات استعمال کیے گیے۔ انہوں نے کہا اپنے اور فوج کے خلاف جارحانہ رویے سے درگزر کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ملک کے خلاف سازش ہو رہی  ہو اور پاک فوج خاموش رہے یہ خاموشی تو گناہ کبیرہ کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ انتہائی اشتعال انگیزی کے باوجود پاک فوج نے صبر اور حوصلے کا مظاہرہ کیا مگر صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے ہر ادارے سیاسی پارٹیوں اور سول سوسائٹی سے غلطیاں ہوئی ہیں ۔ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہیے ۔ جمہوری کلچر پیدا کرنا چاہیے  ہر پارٹی کو فتح و شکست کو تسلیم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کے بعد کامیاب ہونے والی جماعت کو سیلیکٹڈکہا گیا  اور 2022 میں عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں اقتدار میں آنے والی حکومت کو امپورٹڈ حکومت قرار دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں ہار جیت ہوتی ہے  جسے حوصلے کے ساتھ تسلیم کرنا چاہیے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج نے ہر دور میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ ماضی قریب میں  ریکوڈک کار کے اور فیٹف کے اہم اور نازک امور کو حل کرایا گیا ۔فاٹا کے انضمام  افغانستان کی سرحد پر باڑ نصب کرانا کووڈ کے دوران خدمات انجام دینا اور سیلابی صورتحال کا مقابلہ کرنا سیلاب سے متاثرین کے ریلیف اور بحالی کے لیے کوشش کرنا  سب کاموں میں پاک فوج کا غیر معمولی کردار رہا ہے-جنرل قمر جاوید باجوہ نے سقوط ڈھاکہ کو سیاسی ناکامی قرار دیا۔ ان کی یہ بات تاریخی حقائق کے منافی ہے۔ درجنوں سینئر جرنیل اپنی کتب میں اعتراف کر چکے ہیں کہ مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن سقوط ڈھاکہ کا سبب بنا۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ کوئی ایک جماعت پاکستان کو معاشی عدم استحکام سے باہر نہیں نکال سکتی ہمیں قومی اتفاق رائے کرکے اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا پاک فوج کا فیصلہ انتہائی قابل ستائش ہے۔پاک فوج کو اپنی تجارتی سرگرمیوں کو بھی محدود کرنے کے بارے میں غور و خوص کرنا چاہیے ۔ فلاحی کاموں میں زیادہ دلچسپی لینی چاہیے ۔ اگر پاک فوج پاکستان کی ہر تحصیل میں ایک معیاری  سکول اور ہسپتال تعمیر کر دے جس  میں غریب طلبہ تعلیم حاصل کر سکیں تو ان کاموں سے عوام اور پاک فوج کے درمیان محبت اور اعتماد کے جذبات پروان چڑھیں گے۔
پاک فوج کے نئے آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں  گزشتہ ایک ماہ سے غیر معمولی بحث و مباحثہ جاری رہا اس سلسلے  میں مختلف نوعیت کی قیاس آرائیاں ہوتی رہی ہیں ۔  افسوس اس تقرری پر سیاست کی جاتی رہی ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے آئین اور قانون کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اتحادی جماعتوں اور وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لے کر میرٹ اور سینیارٹی کی بنیاد پر جنرل عاصم منیر  کو پاکستان کا آرمی چیف اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نام زد کر دیا ہے۔اس فیصلے کی ملک بھر میں پذیرائی کی جا رہی ہے۔جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہیں ان کو بہترین خدمات کے اعتراف میں اعزازی شمشیر کا ایوارڈ اور ہلال امتیاز دیا گیا وہ 2017 میں ڈی جی ایم آء  اور 2018میں ڈی جی آئی ایس آئی رہے۔ انہوں نے گوجرانولہ میں کور کمانڈر کی حیثیت میں فرائض ادا کیے۔لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا جو آجکل راولپنڈی کے کور کمانڈر ہیں مختلف سینئر پوزیشنوں پر فائز رہے اور ڈی جی ایم او ایڈ جوٹینٹ جنرل اور چیف آف جنرل سٹاف رہے ۔ پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے تقرریوں کی سمری پر دستخط کرنے سے پہلے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے لاہور میں آ کر ملاقات کی اور مشاورت کی۔یہ بات انتہائی خوش آئند اور خوشگوار ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری پر اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے۔امید کی جانی چاہیے کہ پاک فوج کی نئی لیڈرشپ کے بعد پاکستان میں حالات بہتری کی طرف گامزن ہوں گے اور سیاسی استحکام کے امکانات بھی پیدا ہو جائیں گے۔سینئر سیاسی تجزیہ نگار یہ توقع کر رہے ہیں کہ اب عمران خان اپنا 26 نومبر کا راولپنڈی میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیں گے تاکہ ملک میں کشیدگی کو کم کیا جا سکے اور معاشی استحکام کے لیے حالات سازگار ہو سکیں۔اللہ تعالیٰ سے بڑی عاجزی سے التجا ہے پاک فوج میں نئی اعلیٰ تقرریاں پاکستان اور عوام کے لیے نیک فال ثابت ہوں اور پاک فوج سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے۔نئے آرمی چیف کا سب سے بڑا چیلنج پاک فوج اور عوام کے درمیان اعتماد کو بحال کرنا ہے۔ توقع ہے کہ وہ قرآن سے رہنمائی لے کر پاکستان کو لاحق اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔ 

ای پیپر-دی نیشن