کرونا کے باعث خسرہ عالمی خطرہن گیا‘ چین میں کووڈ جیسا وائرس دریافت
نیویارک‘ بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) کرونا کے باعث خسرہ عالمی خطرہ بن چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر خسرہ کو روکنے کیلئے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو دنیا کے حالات سنگین ہو سکتے ہیں۔ دونوں اداروں کے مطابق کرونا کی وبا کے بعد خسرہ بڑھ کر عالمی خطرہ بن چکا ہے کیونکہ دو سال تک اس کی ویکسینیشن متاثر ہوئی۔ چار کروڑ بچے ویکسین سے متاثر ہوئے۔ برطانوی خبررساں ادارہ کے مطابق ڈبلیو ایچ اور سی ڈی سی نے جاری کردہ مشترکہ بیان میں خسرہ کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بیماری سب سے زیادہ متعدی ہے۔ اس لئے اس کے بڑھنے سے سنگین بحران بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ اداروں کے مطابق بچوں کی ویکسینیشن نہ ہونے سمیت صحت کے دیگر مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے خسرہ بڑھ گیا اور گزشتہ سال اس کی شرح 19 سے بڑھ کر 35 فیصد تک جا پہنچی۔ دوسری طرف سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جنوبی چین میں موجود چمگادڑوں میں کووڈ کے جیسا ایک وائرس دریافت ہوا ہے جو انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سن ییٹ۔ سین یونیورسٹی ینان انسٹیٹیوٹ آف اینڈیمک ڈیزیز کنٹرول اور یونیورسٹی آف نامی BtSY2 سڈنی کے محققین کی رہنمائی میں کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ وائرس چین کے ینان صوبے کے چمگادڑوں میں پائے جانے والے پانچ وائرسز میں سے ایک ہے جو انسانوں یا مویشیوں میں منتقلی کے امکانات رکھتا ہے۔ وائرس کے سامنے آنے کے بعد محققین نے ایک نئی ”زونوٹک“ بیماری کی لہر کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ زونوٹک بیماریاں وہ بیماریاں ہوتی ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہیں۔
کرونا/ خسرہ