پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں اختلاف‘ 8 عہدیداروں کی رکنیت ختم
کوئٹہ (بی بی سی+بیورو رپورٹ) قوم پرست جماعت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ان اختلافات کے باعث پارٹی کے واحد رکنِ بلوچستان اسمبلی نصراللہ زیرے سمیت آٹھ مرکزی اور صوبائی عہدیداروں کی پارٹی رکنیت ختم کر کے ان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ ان کو نکالنے کا اعلان پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے گذشتہ روز کوئٹہ میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ان کی سربراہی میں پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کا جو اجلاس ہوا اس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 19 نومبر کو پارٹی سے نکالے جانے والے سیکرٹری جنرل مختیار خان یوسفزئی کی طرف سے 23 اور 24 نومبر کو ضلع کوئٹہ میں بلائے گئے مرکزی کمیٹی کے غیر آئینی اجلاس میں شرکت کی ہے۔ ان تمام کے عہدے اور پارٹی رکنیت کو ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اس فیصلے کی روشنی میں جن عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا گیا ان میں رکن بلوچستان اسمبلی نصراللہ زیرے کے علاوہ پارٹی کے نائب صدور محمد عیسیٰ روشان، محمد یوسف خان کاکڑ، صوبائی سیکرٹری لیبر قادر آغا، سیکرٹری خوشحال کاسی اور سندھ، بلوچستان کے ایگزیکٹو افضل خان وطن یار، سراج افغان اور شفیع ترین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کا آئندہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی کمیٹی نے خیبرپشتونخوا کی ایگزیکٹو کمیٹی کو ان کی غیر آئینی سرگرمیوں کی وجہ سے تحلیل کرنے کا اعلان کرکے صوبائی معاملات کو چلانے کے لیے آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی ’جنوبی پشتونخوا، سندھ اور خیبر پشتونخوا کی آرگنائزنگ کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ صوبائی ایگزیکٹو کمیٹیوںکے اراکین علاوہ جن لوگوں نے مذکورہ بالا غیر آئینی کمیٹی میں شرکت کی ہے ان کو اپنی صفوں سے نکال دیں۔‘ 23 نومبر سے قبل محمود خان اچکزئی نے پارٹی کی ڈسپلن اور پالیسیوں کی خلاف ورزی پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل مختیار خان یوسفزئی، خیبر پشتونخوا کے صدر کے علاوہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر عبید اللہ بابت کو نکال دیا تھا۔
پشتونخوا میپ