• news

پاک فوج گلوبل فائر پاور انڈیکس پر 9 ویں طاقتور ترین فوج  


اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) جنرل باجوہ کے چھ سالہ دور میں پاک فوج نے بہت سی مہمات سر کیں، دہشت گردی کا خاتمہ ہو یا قدرتی آفات و سانحات سے نبرد آزمائی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدبرانہ قیادت میں پاک فوج نے بہترین منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے وطن عزیز کو درپیش گوناگو ں چیلنجز سے نمٹتے ہوئے تاریخ ساز کامیابیاں سمیٹیں۔ پاک فوج ایک طرف وطن عزیز کی سرحدوں پر منڈلاتے ہوئے خطرات کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ وار کا بھی بہترین حکمت عملی اور اعلی منصوبہ بندی کے ساتھ مقابلہ کرتی چلی آ رہی ہے تو دوسری جانب کمزور معیشت کے باعث دفاعی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ بھی نہیں کیا گیا۔ کرونا وبا کے دوران این او سی کے ذریعے پاک فوج نے ملک بھر میں سنٹرز قائم کر کے وطن عزیز کو اس وباء سے محفوظ بنایا۔ انتہائی محدود وسائل کے باوجود نئے روایتی ہتھیاروں، سائبر وارفیئر کی صلاحیت، میزائل اور جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کے نتیجے میں وطن عزیز کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا۔ پاک فوج اس وقت گلوبل فائر پاور انڈیکس میں دنیا کی 9ویں طاقتور ترین فوج شمار ہوتی ہے اور پاکستان واحد ملک ہے جس کی فوج نے منصوبہ بندی اور مہارت سے دہشت گردی کی لعنت کو کامیابی سے شکست دی اس پر دنیا بھر کے عسکری ماہرین اور دفاعی مبصرین بھی حیرت زدہ رہ گئے۔ پاکستان کی بہادر افواج نے سنگلاخ پہاڑوں کی غاروں میں چھپے ہوئے جدید ترین خطرناک اسلحہ سے لیس ملک دشمن دہشت گردوں کا کامیابی سے صفایا کیا۔ جنرل باجوہ کو یہ منفرد مقام بھی حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے دور میںتمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد  پاکستان کی  پہلی قومی سلامتی پالیسی بنائی، یہ دستاویز ملک کی عسکری تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں، یہ پالیسی طویل المدتی ترقی اور قومی پالیسی کے مقاصد کے حصول کے لیے ایک رہنما کے طور پر کام کرے گی۔ جنرل باجوہ کی زیرقیادت فوج نے ول حکومت کے ساتھ ملک کر متعدد بین الاقوامی تنازعات کو حل کروایا۔ ان تنازعات میں قبل ذکر ترکی کے ساتھ ’’ کارکے‘‘ تنازع شامل ہے جس کے تصفیہ کے باعث پاکستان پر عائد ڈیڑھ ارب ڈالر جرمانہ بچایا گیا۔ اس کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف کی زیرقیادت فوج نے پاکستان کو ریکوڈک کیس میں 11 بلین ڈالر کے جرمانے سے بچایا اور اس منصوبے کی تشکیل نو کی گئی جس کا مقصد بلوچستان میں اس جگہ سے سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر کی کھدائی کرنا تھا۔ 

ای پیپر-دی نیشن