وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ٔترکیہ،اہم سنگ میل
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے گذشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر ترکیہ کا دو روزہ دورہ کیا ۔ بلاشبہ ترکیہ میں ہونا ایسا ہی ہے جیسا اپنے گھر میںاور صدررجب طیب اردو ان کی قیادت میں ترکیہ پاکستان تعلقات سٹریٹجک شراکت داری کے نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں ۔اس تاریخ ساز دورے کے دوران دفاعی،تجارتی،تعلیمی ودیگرشعبوں میں متعددمعاہدوںپر دستخط کے علاوہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے استنبول شپ یارڈ پر پاک بحریہ کے لیے چار ملجم کارویٹ جہازوں میں سے تیسرے جہاز پی ایس خیبر کی تاریخی افتتاحی تقریب سے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ مل کر ماحول دوست اقدامات اور مضر گیسوں کے اخراج میں کمی، ونڈ، سولر اور پانی، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کی تقریب دیکھ کر انہیں 1920 ء کے حالات یاد آتے ہیں جب ہمارے ترک بہن بھائی آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے اور برصغیر کے مسلمان اپنے ترک بہن بھائیوں کیلئے آزادی کی اس عظیم جدوجہد کیلئے تحریک خلافت شروع کر رہے تھے، برصغیرکی ماؤں اور بہنوں نے اپنی چوڑیاں، دکانداروں، کسانوں اور طلباء نے چندہ اکھٹا کرکے اپنے ترک بھائیوں کی عظیم جنگ کیلئے مدد فراہم کی، ہمارے آباؤ اجداد جانتے تھے کہ جو بھی کوششں وہ کر رہے ہیں، ترک قوم نہ صرف وہ یاد رکھے گی بلکہ ترکیہ پاکستان کے ساتھ مشکل وقت میں بھی کھڑا رہے گا۔
حال ہی میں جب پاکستان میں بدترین سیلاب آیا تو ترکیہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 13 ٹرینیں روانہ کیں، 15 فوجی طیاروں نے خوراک، خیمے اور ادویات پہنچائیں، ترکیہ سے 6 ٹرک پاکستان آئے، سندھ میں رجب طیب اردوان سٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، صرف ایک بھائی اور خاندان کا ایک فردہی ایسا کر سکتا ہے۔ اسی طرح 2010 ء میں پنجاب میں سیلاب آیا تو رجب طیب اردوان نے اپنی اہلیہ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ خود پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، نہ صرف ترکیہ کی حکومت بلکہ استنبول اور انقرہ کے شہریوں نے چندہ اکھٹا کیا، ترکیہ کے صدر کی اہلیہ نے اپنے ہار کا تحفہ دیا جو پاک ترک بھائی چارہ کا ایک عظیم مظہر تھا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ترکیہ کے عوام کے دلوں میں پاکستان اور پاکستانیوں کیلئے خصوصی مقام ہے، پاکستان میں آنے والے سیلاب کی تباہی نے ترکیہ کے عوام کو افسردہ کیا، ہم نے اپنی استطاعت کے مطابق اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کی امداد کی۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ دفاعی تعاون کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوطرفہ دفاعی تعاون دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ستون ہے، پاکستان اور ترکیہ ہر قسم کی دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مل کر کام کریں گے۔ استنبول میں دہشت گردی کے حالیہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ داعش کے خلاف ہم نے جنگ لڑی ہے، ہم دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف جنگ میں پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اپنی سرحدوں تک مخصوص نہیں بلکہ اپنی سرحدوں سے باہر بھی اپنے بہن بھائیوں کی مدد کر رہا ہے، پاک بحریہ کیلئے ملجم منصوبہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2002 ء میں ترکیہ کے پاس 52 دفاعی پراجیکٹس تھے جو اب 700 سے زیادہ ہیں، اس وقت 5.5 ارب ڈالر کی دفاعی پیداور کا بجٹ تھا جو آج 75 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد خان نیازی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نیوی کیلئے چار ملجم کارویٹ جہازوں میں سے دو استنبول نیول شپ یارڈ اور دو کراچی میں بن رہے ہیں۔ پی این ایس بابر کا اگست 2022 میں استنبول میں افتتاح ہوا جبکہ مئی میں دوسرا جہاز کراچی میں مکمل ہوا جس کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم پاکستان اور ترکیہ کے وزیر دفاع نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ملجم پراجیکٹ نہ صرف جنگی جہاز ہے بلکہ یہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کا اہم منصوبہ ہے جو جناح کلاس وار شپ کی اگلی جنریشن کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی بحری افواج کے درمیان پائیدار تعلقات کا ایک بہترین مظہر ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے برادر ملک ترکیہ کے اس تاریخی دورے کے موقع پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے سی پیک میں شمولیت کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے غربت کے خاتمے اور لوگوں کو تعلیم و صحت کی بہتر سہولیات کے ذریعے بااختیار بنانے کے ساتھ خطے میں مجموعی ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ انہوںنے اس موقع پر استنبول میںدہشت گردی کے حالیہ واقعے میںجانی نقصان پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہزاروں جانوں کی قربانی دینے والا پاکستان ترک عوام کے جذبات کوبخوبی سمجھ سکتا ہے اور نہ صرف پاکستان اور ترکیہ بلکہ پوری دنیا سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے مشترکہ عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان جمعہ کو استنبول میں وفود کی سطح پر مذاکرات میںپاکستان اور ترکیہ نے تجارت و سرمایہ کاری 'دفاع تعلیم' رابطے اور صحت سمیت مختلف شعبوں میں جاری دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تین برسوں میں 5 ارب ڈالرکا تجارتی ہدف حاصل کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے اسلام آباد میں باہمی طور پرمناسب تاریخ پر ادارہ جاتی فریم ورک کے طور پر اعلیٰ سطحی تزویراتی تعاون کی کونسل کے 7ویں اجلاس کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا۔