• news

حکومت ادھار پر چل رہی،اسلامی بنکوں میں پیسہ کہاں سے رکھیں، 5برس میں سود ختم کر سکتے ہیں:وزیر خزانہ


لاہور‘ کراچی (خصوصی نامہ نگار‘ آئی این پی‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ’سود سے پاک نظام‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ادھار پر چل رہی ہے۔ اسلامی بنکوں میں  پیسہ کہاں سے رکھیں۔ یہ بات انہوں نے اسلامی بنکوں میں پیسہ رکھوانے کی تجویز کے جواب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو 5 سال میں سود سے پاک کر سکتے ہیں۔ اسلامک بنکنگ کو بہتر کارکردگی دکھانی ہوگی۔ اسلامی بنکنگ اپنی پروڈکٹس سستی کریں۔آمدنی بڑھانے اور خرچے کم کرنا ہونگے۔ ملک میں سودی نظام کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر ڈیفالٹ کا امکان مسترد کر دیا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان نے ڈیفالٹ نہیں کیا۔ اب بھی نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور مرکز الاقتصاد الاسلامی کے زیراہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سود کے ذریعے پیسہ کمانا آسان ہو جاتا ہے‘ لیکن یہ جائز نہیں۔ ہمیں زکوٰۃ و عشر کا نظام اپنانا چاہئے۔  وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک میں رائج سود کے نظام کو ختم کرنا ہے‘ لیکن ریاست کا کاروبار ہے جس میں سود 75 سال سے جاری ہے۔ کوشش ہے 5 سالوں میں مکمل طورپر اسلامی بنکاری نظام رائج کر دیا جائے۔ ہم نے اسلامک بنکاری نظام کو پاکستان میں ایک کامیاب نظام کے طورپر رائج کرنا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا سود سے پاک معاشرے کے حقیقی فوائد حاصل کرنے کیلئے اسلامی بنکنگ کے ساتھ ساتھ غیر بنکاری شعبوں کو بھی اسلامی بنیادوں پر ترقی دینی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی مالیاتی نظام کا مقصد وسیع تر انصاف کا حصول اور شریعت کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ہماری حکومت اسلامی بنکنگ نظام میں دلچسپی بھی رکھتی ہے اور عملی طورپر کوشش بھی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا  کہ اسلامی بنکوں کے اثاثے 70 کھرب روپے ہیں اور ان کے ڈیپازٹس 5 ہزار ارب کے ہیں۔ یعنی اس کی بنیاد پڑ چکی ہے‘ لیکن ہمیں نیت کے ساتھ پاکستان میں اس کو کامیاب نظام بنانا ہے۔ اس وقت ملک میں 21 فیصد اسلامی بنکنگ نظام آچکا ہے جبکہ اسے ابھی مزید تیز رفتاری سے بڑھنا ہے۔ کراچی سے  آئی این پی کے مطابق معروف عالم دین اور شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی نے کہا  ہے کہ ملک سے سود کی لعنت کے خاتمے کیلئے ہم سب کو متفقہ طور پر آواز بلند کرنا ہوگی۔ حرمت سود کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مسلمانوں کے مختلف مکتبہ فکر میں سود سے متعلق کوئی اختلاف نہیں ہے، بلاسود بینکاری کو عملی طور پر لاگو کیا جائے، اس سیمینار کا مقصد حکومت، متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرنا ہے کہ سود کے خاتمے کے لئے عملی کوشش کرنی چاہیے۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ تمام مکاتب فکر کے علماء سیمینار میں شریک ہیں، شریعت کا نفاذ اہم ترین معاملہ ہے لیکن اس کے لئے مسلح جدوجہد کی ضرورت نہیں ہے، نظریاتی اختلافات کا دائرہ علمی حلقوں تک محدود رہنا چاہیے، ایسا فورم وجود میں آنا چاہیے جس میں سلگتے ہوئے مسائل پر متفقہ موقف پیش کرنا چاہیے۔ قبل ازیں قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاولہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاجر برادری سود کو حرام سمجھتی ہے لیکن پاکستان 40 فیصد رقم سود دیتا ہے، بینکس میں اسلامی بینکاری سہولت کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار جیسے ہی واپس آئے ڈالر گھبرا کر نیچے آگیا۔ سیمینار سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شرعی عدالت کے سود کے خلاف فیصلے پر عمل درآمد کیلئے وزیراعظم سے بات کی ہے۔ قراردادیں اور سیمینار میں گفتگو حکومت کیلئے رہنمائی ہوگی۔ ان کا کہنا تھاکہ ہماری معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی، اسحاق ڈار جیسے ہی واپس آئے ڈالر گھبرا کر نیچے آگیا، ہم ایسی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اس سے نکلنا آسان کام نہیں۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھاکہ ملک میں پانچ بینک مکمل طورپر اسلامی بینکاری کررہے ہیں، اسلامی بینکاری کا مارکیٹ شیئر 21 فیصد تک ہوگیا ہے، سود کے مکمل خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔ لاہور سے  خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ میں کوئی سقم نہیں، نفاذ کے لیے حکومت آرڈر جاری کرے، سپریم کورٹ نے فیصلہ پر عمل درآمد سے کسی کو روکا نہ ہی کوئی سٹے آرڈر جاری کیا ہے، اپیلیں چلتی بھی رہیں تو اسلامی معاشی نظام کے نفاذ میں کوئی امر مانع نہیں، حکومت بہانوں اور ٹال مٹول کی بجائے سودی نظام کے خاتمے کا روڈمیپ دے، ربا ایمنسٹی سکیم متعارف کرائی جائے، قومی و نجی اداروں کو اسلامی بنکوں میں لین دین کا پابند کیا جائے، حکومت انفرادی، صنعتی اور زرعی قرضوں پر سود ساقط کرے۔علاوہ ازیں سیمینار میں سودی نظام کے خاتمے کیلئے قرارداد بھی منظور کی گئی۔ علماء نے کہا کہ حکومت عدالتی فیصلہ فوری نافذ کرے۔ وزارت خزانہ میں ٹاسک فورس بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ سیمینار میں بنکوں کی اپیلیں واپس نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ شرعی عدالت 2 ججوں تک محدود کرنے پر تنقید کی گئی۔ سیمینار میں علمائ، سیاستدانوں، بنکاروں اور تاجر رہنماؤں نے شرکت کی۔ 

ای پیپر-دی نیشن