قومی اسمبلی:نئے صوبے،آئینی ترامیم کیلئے کمیٹی تشکیل،پی آئی اے کا خسارہ 80ارب روپے
اسلام آباد (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی نے نئے صوبے کے قیام اور آئینی ترامیم کیلئے سپیشل کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ راجا پرویز اشرف کی جانب سے سپیشل کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی میں خورشید شاہ، مرتضیٰ جاوید عباسی، خالد مگسی، کمار، نزہت پٹھان اور صابر حسین شامل ہیں۔ کمیٹی 30 روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔ راجہ پرویز اشرف نے رکن اسمبلی محسن داوڑ کو اسلام آباد ائیر پورٹ پر روکنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپر کر دیا گیا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی محسن داوڑ نے کہا ہے کہ مجھے بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا۔ حالانکہ میرا نام 17 اکتوبر کو ای سی ایل سے وفاقی کابینہ نے نکالا۔حکومت بنی تو ایک ہفتے میں اپنے کیس ختم کرا لئے گئے اور نام ای سی ایل سے نکلوا لیا، علی وزیر ابھی تک جیل میں ہے۔ وفاقی وزیر شازیہ مری نے بھی محسن داوڑ کی حمایت کا اعلان کر دیا، جی ڈی اے کی رکن سائرہ بانوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے جس طرح کی زبان خواتین کے بارے میں استعمال کی اس کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے، مولانا جس شخصیت کی اولاد ہیں انہیں یہ زیب نہیں دیتا۔ آغا رفیع اللہ نے کہا کہ افغانستان کے بارڈر پر جو سلوک کاروباری حضرات کے ساتھ ہو رہا ہے وہ درست نہیں، ویزے پر آنے والے خاندانوں کے ساتھ درست سلوک نہیں ہو رہا۔ وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ مولانا صاحب کی بات کو توڑ مروڑ پیش کیا گیا۔ مولانا اکب چترالی کا کہنا تھا کہ قادیانی ایک گھنائونی سازش کر رہے ہیں۔ ربوہ کے اندر قرآن مجید کے ترجمے کی اشاعت ہو رہی ہے۔ نئے قرآن دینے کے نام پر اپنے قرآن دے رہے ہیں، گھروں میں جا کر خواتین کو کہتے ہیں کہ پرانے قرآن دے کر نئے لے لیں۔ اجلاس مین وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ جعلی ڈگریوں اور جعلی لائسنسوںکے بارے میں غلط بیان دیا گیا۔ پی آئی اے کا حال پتلا ہے ایوی ایشن کا اس بھی پتلا ہے، انہوں نے کہا کہ جلد پی آئی اپنی 80فیصد آپریشنل لاگت خود پوری کرے گا، اس کے لیے ادارے کو تین سے چار سال تک پروفیشنل بنیادوں پر چلانا ہوگا، جس کے بعد اس کے 25 سے 30 فیصد شیئر زنجی شعبے کو دے دئیے جائیں تو پی آئی اے اوپر چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی کو پروفیشنل بنیادوں پر چلانے کی ضرورت ہے۔ ضرورت سے زائد بھرتیوں اور یونین کو فروغ دے کر ادارے کو تباہ کیا گیا ہے۔ پی آئی اے اس سال 170 ارب روپے کی کمائی کرے گا۔ خسارہ 80 ارب روپے کے قریب ہے، اجلاس کے دوران جی ڈی اے کی رکن سائرہ بانو نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ کورم پورا نہ ہونے پر قومی اسمبلی اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔