• news

نئی فوجی قیادت کی صدر اور  وزیراعظم سے ملاقاتیں

کسی بھی ملک کو استحکام کی حالت میں رکھنے کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ وہاں کے عوام، انتظامیہ اور عسکری اداروں کے درمیان تعلقات خوشگوار ہوں۔ ان تعلقات کی مدد سے ملک کو اندر اور باہر سے درپیش خطرات کا بروقت جواب دے کر ملک کو مضبوط اور مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔ یہ نہایت افسوس ناک بات ہے کہ پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصہ سے پی ٹی آئی نے پاک فوج اور اس کے ذیلی اور معاون اداروں کے خلاف ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جس کا مقصد عوام اور فوج میں دوریاں پیدا کرنا تھا تاہم عسکری قیادت نے نہایت خوش اسلوبی سے معاملات کو سنبھالا۔ اب نئی فوجی قیادت کے سامنے آنے کے بعد یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ معاملات مزید بہتری کی طرف جائیں گے۔ اسی سلسلے میں پاک فوج کے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد نے صدرِ مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ایوانِ صدر میں جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد کی عہدے سنبھالنے کے بعد عارف علوی سے پہلی ملاقات میں ملکی سلامتی اور دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی۔ بعدازاں، نئی فوجی قیادت نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں فوج کے پیشہ ورانہ اور قومی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ویسے تو یہ ملاقاتیں رسمی نوعیت کی تھیں تاہم پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انتظامیہ اور عسکری قیادت کے مابین تعلقات زیادہ خوشگوار اور مستحکم ہوں کیونکہ ملک اس وقت جس سیاسی اور معاشی بحران سے دوچار ہے اس کا مناسب اور قابلِ عمل حل فراہم کرنا صرف انتظامیہ کے بس کی بات نہیں۔ جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد کے کیریئرز اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ان کے عسکری قیادت سنبھالنے سے قومی معاملات میں خوش آئند تبدیلیاں رونما ہوں گی جن کے مثبت اثرات ملک کی سیاسی اور معاشی حالت پر بھی دکھائی دیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن