متنازعہ ٹویٹ کیس، سینیٹر اعظم سواتی کو جیل بھجوا دیا گیا
اسلام آباد (وقائع نگار) جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے متنازعہ ٹویٹس کیس میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنماء سینیٹر اعظم سواتی کو جوڈیشل کردیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے اعظم سواتی کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے سے پہلے ہی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیاگیا مزید تفتیش کی ضرورت نہیں ہے، اس لیے استدعا ہے کہ اعظم سواتی کو جوڈیشل کر دیا جائے، عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست منظور کرتے ہوئے اعظم سواتی کو جوڈیشل پر جیل بھجوانے کا حکم سنا دیا۔ دریں اثناء ملزم سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج تمام مقدمات اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست اعظم سواتی کے وکیل بیرسٹر بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں دائر کی، جس میں وفاق، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جیز سندھ، بلوچستان کو فریق بنایا گیا ہے۔ دوسری طرف اعظم سواتی کی گرفتاری پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے ازخود نوٹس لینے کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار تحریک انصاف سنٹرل کی صدر اور صوبائی وزیر ہے، 25 مئی کے احتجاج میں مجھ پر سیاسی مخالفین نے تشدد کرایا۔ اعظم سواتی کے معاملے میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ اعظم سواتی کی گرفتاری غیر قانونی اور سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ایک بوڑھے شخص پر تشدد کر کے کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔ ایک ایسی ویڈیو جاری کی گئی جس سے عورتوں کے سر شرم سے جھک گئے، یہ امپورٹڈ حکومت اور رانا ثناء اللہ کیا تمہارے گھروں میں مائیں بہنیں نہیں ہیں۔ مجھے احتجاج کے دوران مرد پولیس اہلکار نے گھسیٹ کر نکالا اور کوئی نہ بولا۔