سانحہ ماڈل ٹائون‘ نئی جے آئی ٹی کیوں نہیں بن سکتی: عدالت
لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں پر سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل فرہاد شاہ نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس میں بسمہ امجد نہ فریق تھی اور نہ ہی گواہ تھی جب کسی بھی کیس میں ہر کسی کو درخواست دینے کی اجازت دی جاتی ہے تو کیس کا فیصلہ ممکن نہیں ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب دس سے زائد مقتول ہوں تو کیا صرف ایک ہی شخص مقدمہ درج کراسکتا ہے؟۔ فرہاد شاہ نے کہا جواد حامد ڈائریکٹر ہیں اور انہوں نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ماڈل ٹاؤن کیس کے استغاثہ میں 139 لوگوں کو نامزد کیا گیا اور 127 کو طلب کیا گیا جب استغاثہ دائر ہو جائے تو ایف آئی آر کی ضرورت نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں ایک بات کا فیصلہ ہو گیا، اگر آپکو فیصلے سے اختلاف ہے تو سپریم کورٹ جائیں۔ فرہاد علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھی۔ وکیل ملزمان نے مؤقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی پہلے بن گئی کابینہ سے منظوری بعد میں لی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو طریقہ کار کا معاملہ ہے، پہلے مطمئن کریں کہ جے آئی ٹی کیوں نہیں بن سکتی؟۔