پولیس اعظم سواتی کو گرفتار کر کے کو ئٹہ لے گئی ، جیل منتقل
اسلام آباد (وقائع نگار‘ آئی این پی) اعظم سواتی کو بلوچستان کی کچلاک جیل میں بند کر دیا گیا اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات سے متعلق کیس میں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔گزشتہ روز سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دوگل نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پولیس صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہے، وفاقی حکومت کے پاس صوبائی آئی جیز کو ہدایت دینے کا اختیار نہیں ہے، عدالت نے کہاکہ کیا وفاق کا کوئی انتظامی کنٹرول بھی نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ پولیس سے متعلق پالیسی معاملات میں کوآرڈینیشن رکھ سکتے ہیں۔ اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہاکہ تمام بنیادی حقوق پالیسی معاملات ہیں۔ وفاقی حکومت کیسے کہہ سکتی ہے کہ فیض آباد یا اٹک سے آگے ہم بے بس ہیں، مجھے ایف آئی آرز کا تو بتایا جائے تاکہ میں ضمانت کرا سکوں۔ اعظم سواتی کو اسلام آباد سے کہیں اور منتقل کرنے سے روکا جائے، اعظم سواتی دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ درخواست میں صوبائی آئی جیز کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں ہوم منسٹری کو فریق ہی نہیں بنایا گیا۔ دوسری طرف اعظم سواتی کے خلاف بلوچستان اور سندھ میں مقدمات درج ہیں۔ جبکہ راولپنڈی جلسے میں تقریر کے بعد اعظم سواتی کے خلاف کوئٹہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس پر انہیں کوئٹہ پولیس نے گزشتہ شب حراست میں لیا اور کچلاک جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے گزشتہ روز جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے مزید ریمانڈ درکار نہ ہونے پر اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا تھا۔ اعظم سواتی کو رات گئے تک اڈیالہ جیل منتقل ہی نہ کیا گیا اور بلوچستان پولیس نے انہیں گرفتار کرکے اسلام آباد ایئرپورٹ سے خصوصی طیارے کے ذریعے بلوچستان اور پھر کچلاک جیل منتقل کر دیا ہے۔