کابل: پاکستانی نا ظم الا مور پر حملہ، گارڈ زخمی ، افغان سفارتکار کی طلبی، احتجاج
اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار+خبر نگار خصوصی) کابل میں پاکستانی کے سفارت خانے پر حملہ ،حملے میں ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش میں وہ محفوظ رہے جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا۔تر جما ن دفتر خا رجہ نے جاری بیان میں کہا کہ افغانستان کے دارلحکو مت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر جمعہ کے روز حملہ ہوا جس میںپا کستانی مشن کے سربراہ عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنایا گیا۔ مشن سربراہ محفوظ ہیں، تاہم ایک پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد ناظم الامور کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہو گئے۔دفتر خارجہ نے حملے کی شدید مذمت کی اور افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغان عبوری حکومت فوری طور پر حملے کی جامع تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کرے اور ان کے خلاف کارروائی، پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ بھی کیا گیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی مشن کے سربراہ پر ’قاتلانہ حملے‘ کی شدید مذمت کی ہے۔ ٹوئٹرپر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بہادر سیکیورٹی گارڈ کو سلام پیش کرتے ہیں،ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں اس گھناؤنے عمل کے مجرموں کے خلاف فوری تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔دوسرے ٹوئٹ میں بتایا کہ کابل میں ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی سے بات ہوئی ہے، سن کر تسلی ہوئی کہ وہ محفوظ ہیں۔ میں نے عوام اور حکومت کی جانب سے اظہار یکجہتی کیا، اور ہر لحاظ سے مکمل تعاون اور مدد کا یقین دلایا ہے۔ٹویٹر پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ردعمل میں کہا کہ ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی سے بات ہوئی ہے، جو قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔انہوں نے کہاکہ ہم اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔واضح رہے کہ کابل سفارت خانے میں مشن کے موجودہ سربراہ عبید الرحمٰن نظامانی ہیں، جنہوں نے 4 نومبر کو چارج سنبھالا تھا۔علاوہ ازیںامریکہ کے طرف سے کابل میں پاکستانی مشن پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت ، امریکی سفارتخانہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی مشن کے سربراہ عبید نظامانی کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں۔ امریکہ کی طرف سے اظہار ہمدردی،اور حملے کی مکمل ، شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس کے بعد پاکستانی سفارتخانے پر حملے پر افغان ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے کابل میں ہیڈ آف مشن پر حملے پر تشویش اور غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان کے سفارتی عملے کے تحفظ کی ذمہ دار افغان حکومت ہے۔ ہیڈ آف مشن پر حملہ انتہائی سنگین سکیورٹی کوتاہی ہے۔ تحقیقات کی جائیں۔ سفارتی احاطے، عملے، کابل‘ جلال آباد‘ قندھار‘ ہرات‘ مزار شریف میں پاکستانی قونصل خانوں کی سکیورٹی بڑھائی جائے۔ افغان ناظم الامور نے کہا کہ حملہ انتہائی افسوسناک ہے۔ جو پاکستان افغانستان کے مشترکہ دشمنوں نے کیا۔ حملے کی افغان قیادت نے اعلیٰ سطح پر سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ پاکستانی سفارتی مشنز کی سکیورٹی پہلے سے سخت کر دی گئی۔ حملے کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ قندھار میں پاکستانی قونصل جنرل نے فوری طور پر وضاحت دی کہ اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا۔ قونصل جنرل نے بتایا کہ قندھار میں پاکستانی قونصل خانے کا آفیشل اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا جسے فوری طور پر بحال کر دیا گیا اور غیر متعلقہ ٹوئٹس ڈیلیٹ کر دی گئی ہے۔افغان وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ کابل حملے کی مذمت کی۔ افغانستان نے پاکستانی سفارتکاروں کی سکیورٹی بڑھانے کی یقین دہانی کرائی اور مجرموں کو کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا۔