حکمران 100 سال بھی مسلط رہیں تو بہتری نہیں آئیگی: سراج الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں بے برکتی اور افلاس سودی نظام کی وجہ سے ہے۔ موجودہ مالیاتی نظام قائداعظم کی ہدایات اور آئین پاکستان کی دفعات کے برعکس، اسلامی نظریاتی کونسل اور علما کی سفارشات کی نفی اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزیوں پر استوار ہے۔ سودخوروں سے توقع نہیں کہ وہ سودی معیشت کے خلاف اقدامات اٹھائیں گے۔ حکمرانوں نے ملک کو مالی کرپشن کے ساتھ ساتھ اخلاقی کرپشن سے بھی دوچار کیا، ٹرانس جینڈر ایکٹ اور گھریلو تشدد نامی نام نہاد قانون اس کی مثالیں ہیں۔ بہتری لانے کے لیے گورننس کو بہتر کرنا ہو گا، اہل اور ایماندار قیادت ہی ایسا کر سکتی ہے۔ پورے نظام کو اسلامی خطوط پر استوار کرنا ہو گا، جماعت اسلامی اس مقصد کے حصول کے لیے واحد آپشن ہے، موجودہ حکمرانوں سے توقع نہیں کہ وہ بہتری لائیں گے، انھیں قوم نے بار بار آزمایا اور بار بار دھوکا کھایا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تیمر گرہ دیرپائن میں کارکنان جماعت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر ضلع اعزاز الملک افکاری اورسابق ایم این اے صاحبزادہ یعقوب بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ حکمران اگر سو سال بھی ملک پر مسلط رہیں تو بہتری نہیں آئے گی، کرپشن میں ہمارے ملک کے ریکارڈ بنے ہوئے ہیں، حکمرانوں کی پالیسی قرضہ لو اور ڈنگ ٹپاؤ کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ پاکستان میں آج تک آئی ایم ایف سے 22پروگرام لیے، ہر پروگرام کا اختتام ناکامی کی صورت میں نکلتا ہے۔ ہمارا عدالتی نظام تباہ، ایوان ربڑسٹمپ، الیکشن کمیشن بے وقعت ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، احتساب کے اداروں کے نام باقی رہ گئے۔ پی ٹی آئی نے نیب کے پَر نوچے تو موجودہ پی ڈی ایم کی حکومت نے اس کے دانت نکال دیے، دونوں اطراف احتساب نہیں چاہتیں۔