• news

لٹریری کمیٹی پریس کلب کی تقریب ِ اعزازات


لاہور پریس کلب پاکستان کا شاید واحد کلب ہے جس نے اپنے اراکین اور مجموعی طور پر صحافی برادری اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افرادکے لئے عملی خدمت کے اعلیٰ نمونے پیش کئے ہیں اور خاص طور پر پاکستان میں سب سے اہم مسئلے یعنی رہائش کے حوالے سے کامیابی حاصل کی ہے ۔ شملہ پہاڑی میں قائم پریس کلب کی عمارت مجموعی طورپر زندگی کے تمام طبقات کے جذبات کے اظہار کا ایسا مرکز بھی بن چکی ہے جو بااختیار طبقات تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے ہیں سو عمارت کے باہر آئے دن تلخ جذبات مطالبات اور احتجاج کی مختلف صورتوں پرمبنی بینروں کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ شائد انہی تلخیوں کو کچھ کم کرنے اور پریس کلب کے ماحول کو کلبوں جیسی زندگی دینے کیلئے کلب کے منتخب عہدیداروں صدر اعظم چودھری سیکریٹری عبدالمجید ساجد نے گورننگ باڈی کے ارکان سعدیہ خان، روبہ عروج، احمرکھوکھر، مدثر حسین، ظہیر عباس شیخ، محمدذالقرنین رانا، عاطف پرویز، ڈاکٹر شجاعت حامد، اور سید رضوان کی مشاورت سے کچھ ایسی سرگرمیوں کا سلسلہ بھی شروع کیا ہواہے جس سے رات دن کے تھکے ہارے ذہنوں کو کچھ آسودگی ملے۔ ان سرگرمیوں میں لٹریری کمیٹی کی سرگرمیاں سب سے نمایاں ہیں ۔ یہ کمیٹی اب تک ادب و صحافت کے حوالے سے متعدد تقاریب منعقد کروا چکی ہے۔ 1980ء کی دہائی کے آغازمیں راقم الحروف نے شاہراہ قائد اعظم پر قائم پرانی پریس کلب میں انجمن ارباب شعور کے حوالے سے پھر حلقہ ارباب ذوق اور ادب کے دوسرے پلیٹ فارموں پر سرگرمیوں کے دورکے تجربے اورحالیہ پاکستان رائٹرز گلڈ کے سیکرٹری کی حیثیت سے ادبی پرگراموں کے انتظامات سے مجھے اندازہ ہے کہ اس میدان میں کتنی عرق ریزی لازمی ہے سو مجھے اندازہ ہے کہ پریس کلب کی لٹریری کمیٹی کے اراکین طارق کامران صبا ممتاز بانو ،سلمان رسول اور دوسرے ساتھی ان تقاریب کیلئے کتنی محنت اور اپنے احباب سے کتنی محبت اور یکطرفہ خدمت کے جذبے سے کام لیتے ہونگے ۔ چند دن پہلے پریس کلب کی موجودہ باوقار عمارت کو عملی صورت دینے میں بنیادی کردار اداکرنے والے سعید آسی کے اعزاز میں بھرپور تقریب ہوئی اور رواں ہفتے سیکریٹری کلب کی طرف سے اعلان ہوا کہ لاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی نے کلب کے صحافت اور ادب میں گراں قدر خدمات انجام دینے والوں کی خدمات کے اعتراف میں توصیفی سرٹیفکیٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تقریب بھی بھرپور رہی اور پریس کلب کے نثار عثمانی ایڈیٹوریم میں پریس کلب کے صدر  اعظم چوہدری اور سیکرٹری عبدالمجید ساجد نے خود سٹیج پر بیٹھ کر اس تقریب کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ سعید آسی نے اس اہم تقریب کی صدارت کی اور راقم الحروف بیدار سرمدی اختر عباس اور اورعامر ہاشم خاکوانی کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے سٹیج پر عزت دی گئی۔ تقریب کی نظامت کے فرائض لٹریری کمیٹی کے اراکین طارق کامران صبا ممتاز بانو اور سلمان رسول نے باری باری ادا کئے۔ صحافت اورادب میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کی ایک بڑی تعداد عثمانی ہال میں موجود تھی ۔ جو کسی وجہ سے نہ پہنچ پائے ان کی اسناد محفو ظ کرلی گئیں۔ سند اعزاز پانے والے نمایاں صحافیوں میں صدر تقریب اور مہمانان خصوصی کے علاوہ تاثیر مصطفی،شہباز انورخان ،سعید اختر ،دین محمد درد ، قمر الزمان بھٹی، خواجہ آفتاب ، تمثیلہ چشتی ،سعدیہ قریشی ،غلام زہرہ ،طیبہ بخاری ،روبینہ نذیر ،میم سین بٹ ، اسلم سعیدی ، ارشاد امین، سعید واثق، عمران شیخ ،نفیس قادری ،نوید اسلم مغل ،سرفراز انور صفی ،شہزاد فراموش ،فاروق شہزاد ، فیصل سلہریا ،عابد خان، اقبال بخاری ،اقبال جھکڑ اور نفیس قادری سمیت کلب کے بہت سے ارکان شامل تھے۔اس موقع پر پہلے تو سیکرٹری عبدالمجید ساجد نے کلب کی مثبت سرگرمیوں کے پس منظر اور اپنے بھرپور تعاون کے اعلان سے حاضرین کے دل جیتے اور پھر کلب کے صدر اعظم چوہدری نے تحسین و آفرین کی گنگناہٹ میں حاضرین کو وہ خوشخبری بھی سنائی جو صحافی کالونی فیز2 کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہی کی طرف سے ڈی ایچ اے کے نواح میں زمین کی فراہمی کے حتمی آرڈروںسے متعلق تھی اور وہ اس اہم اجلاس سے ہی اٹھ کر اس تقریب میں پہنچے تھے۔ تقریب کے صدر سعید آسی نے اسی پس منظر میں اپنے خطاب میں کہا کہ صدر کلب کی اس خوشخبری کیساتھ ہی یہ تقریب محض ادبی نہیں رہی بلکہ پریس کلب کی ایک اجتماعی تقریب بن گئی ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پریس کلب کی طرف سے جس انداز میں ادب و صحافت میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کی عزت افزائی کی گئی ہے اس سے خود پریس کلب کی حیثیت کوچار چاند لگے ہیں ۔ راقم الحروف بیدار سرمدی نے اس موقع پر ایک فی البدیہہ نظم بھی پڑھی جو حسب حال بھی تھی اور حاضر ین نے خوب داد بھی دی ۔ ایک بند ملاحظہ ہو۔
سلام ہو مرے لاہور کے قلم کارو
پریس کلب کے اراکین دوستویارو
وطن میں جیسی بھی جمہوریت جو باقی ہے
تمہارا عزم ہے اور حوصلہ سبب اس کا 
یہ سرکشی جو سیاست کی کچھ ہے قابو میں
کہیں قلم ہے کہیں کیمرہ سبب اس کا 

ای پیپر-دی نیشن