ایسٹرن اور لُوز کٹس فیشن کی دنیا میں مقبول
عروسی جوڑوں کا فیشن 2022
مین سرخی
کیچ لائن
ملٹی شیڈ گھاگھرے،میکسی، فراق،پشواس ،کھلے پائنچے کی شلوار،تنگ پاجامہ پسند کیا جا رہا ہے
ڈیک
دوپٹوںمیں کرن اور لپہ لگایا جا رہا ہے،ا یسی لیسزدستیاب ہیںجنکودیکھ کر لگتا ہے جیسے کام ہوا ہے
برائیڈل ڈریسز میں ڈبل جالی ، اورگنزا ، پاکستانی جامہ ور ، را سلک اِن جبکہ شفون آئوٹ
شوخ رنگ اور انٹیکس جیولری پسند کی جا رہی ہے جبکہ بالوں کے سٹائل سادے رکھے جا رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عنبرین فاطمہ
جیسے ہی گرمی کا موسم رخصت ہوتا ہے سردی کا آغاز ہوتا ہے توشادی بیاہ کی تقریبات کا سلسلہ بھی شروع ہوجاتا ہے۔ اکتوبر سے لیکر مارچ اپریل تک شایوں کی تقریبات کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ ا ب جبکہ دسمبر شروع ہو چکا ہے اور شادیوں کی تقریبات عروج پر ہیں تو ایسے میں عروسی جوڑوں میں کیا ٹرینڈز چل رہے ہیں کیسے کپڑوں کا فیشن ہے آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔ اس وقت لُوز کٹس کے ساتھ لانگ شرٹس فیشن میں بہت زیادہ مقبول ہیں ۔ قمیضیں لمبی اور شلواروں کے پائنچے کھلے ہونے کے ساتھ ان پر ہلکا پھلکا گوٹے اور نقشی کا کام کیا جا رہا ہے۔ دوپٹوںمیں کرن اور لپہ لگایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف دلہنوں کے لئے آسانی ہو گئی ہے کیونکہ اب تو ہر برینڈ نے مناسب داموں کام والے جوڑے تیار کرکے رکھے ہوتے ہیں اپنی پسند کے مطابق جا کر کسی بھی وقت خریداری کی جا سکتی ہے۔ برینڈ زنے لہنگے غرارے ، شلوار قمیض ہر طرح کی چیز خواتین کی پسند کے مطابق رکھی ہوتی ہے ۔اس وقت عروسی جوڑو ںمیں جو چیز سب سے زیادہ فیشن میں مقبول ہے وہ حیدر آبادی پشواس ،راجستھاتی پشواس ، لہنگا غرارہ ، شرارہ ،میکسی چل رہی ہیں۔ مہندی پر دلہنیں ملٹی رنگ کے گھاگھرے پہن رہی ہیں جیسے کہ اورنج دوپٹہ کے ساتھ فیروزی چولی اور ملٹی شیڈ کا لہنگا یعنی تین چار کلر مکس کر کے گھاگھرا چولی بنائی جا رہی ہے۔ نکاح پر دلہنیں غرارہ پہن رہی ہیں ۔ غرارے پر ہیوی کام جبکہ قمیض پر ہلکا پھلکا اوروپٹہ ہیوی پہنا جا رہا ہے۔ ولیمہ پر ڈبل میکسی ، گائون کے نیچے میکسی ، پائوں تک لمبا
گائون ، انگلش کٹ کا فراق، زیادہ فلئیر والا فراق ، یعنی زیادہ لمبائی والے ڈریس ولیمہ پر زیب تن کئے جا رہے ہیں۔ کچھ لڑکیاں تو سکرٹ اور ٹاپ بھی پہ رہی ہیں۔ دوسری طرف شادیوں کی تقریبات کے لئے جن کپڑوں کے ڈریس تیار کئے جا رہے ہیں ان میں ڈبل جالی ، اورگنزا ، پاکستانی جامہ ور ، را سلک قابل زکر ہے۔ جبکہ شفون کو برائیڈ ل ڈریسز کے لئے آج کل استعمال نہیں کیا جا رہا ۔ تاہم گوجرانولا سے بنی بہترین شفون پوری دنیا میں بھیجی جا رہی ہے۔ دوسری طرف اگر ہم جالی کی بات کریں تو کوریا کی جالی پر کام کیا جا رہا ہے۔ جالی کی میکسیاں بنا کر ان کے گلوںپر کام کیا جا رہا ہے۔ ایک اچھا ڈریس سستے میں بن جاتا ہے اور میکسی پہننے کی خواہش رکھنے والی لڑکیاں اپنی خواہش بھی پوری کرلیتی ہیں ۔ جہاں تک کام کی بات ہے پاکستا ن میں ہونے والا روایتی کام آج کل زیادہ مقبول ہے اور اس وقت پیور ایسڑن کٹس چل رہے ہیں ویسٹرن کٹس ایک دہائی تک چلے ہیں لیکن اب دو سال سے عروسی جوڑو ںمیں ویسٹرن کٹس کی بجائے ایسٹرن کٹس پسند کئے جارہے ہیں ۔ نقشی ، دبکہ ، کورا ، نقشی کا پٹہ ، موتی ، ستارے ، پرلز ، سٹونز اور کرن گوٹہ سے جوڑوں کو سجایا جا رہا ہے۔ تنگ پاجامہ ، چوڑی دار پاجامہ ، سٹریٹ پاجامہ ، ڈھاکہ پاجامہ ان پر ہلکا پھلکا کام بھی ہو رہا ہے۔ دوسری طرف لیسز نے بہت ترقی کر لی ہے ایسی ایسی لیسز بازار میں آگئی ہیں کہ جن کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے کام ہوا ہے۔ بازار میں دستیاب ان لیسوں پر اگر ستارا موتی لگا دیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے کام ہوا ہے اور یہ لیسں بنی بھی ٹرانسپینٹ کپڑے پر ہوتی ہیں جس رنگ کے جوڑے پر انہیں لگایا جائے ایسا لگتا ہے کہ اسی جوڑے کیلئے یہ لیس تیار کی گئی ہے۔ یہ لیسیں دبکہ ، گوٹہ ، موتی اور سٹون سے بنی ہوتی ہیں۔ دس سے پندراں روپے سے شروع ہو کر ہزار روپے تک یہ لیس ملتی ہیں ۔ عروسی جوڑوں میں آج کل گہرے رنگو کا فیشن ہے سافٹ رنگ دس سال تک بہت چلے لیکن اب صرف پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں عروسی جوڑوں میں تیز رنگ پسند کئے جارہے ہیں ۔ اس حوالے سے معروف فیشن ڈیزائنر بی جی کہتی ہیں ۔ اس سال عروسی جوڑوں میں مکمل طور پر وہ فیشن ہے جو ہم نے اپنی جوانی میں کیا یا ہماری مائوں،نانی اور دادی نے کیا۔ صرف یہی نہیں اب تو جیولری بھی ہمارے زمانے کی ہی چل رہی ہے۔ انٹیکس جیولری کندن جیولری ، بڑا جھومر ، ماتھا پٹی ، پنجانگلے پہنے جا رہے ہیں۔ ایک پوری دہائی ایسٹرن کٹ کے فیشن کی چلی اس کے ساتھ جیولری بھی ہلکی پھلکی استعمال ہو رہی تھی لیکن اب ٹرینڈ تبدیل ہوا ہے جو کہ بہت ہی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ویسے بھی بہترین عروسی جوڑے تیار ہوتے ہیں ہمارے فیشن ڈیزائنرز بھی بہت اچھا کام کررہے ہیں ہر کسی کے کام کرنے کا انداز اپنا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ لال رنگ آج بھی عروسی جوڑوں میں کنگ کلر ہی کہلاتا ہے۔ لال کے ساتھ کوئی رنگ مکس نہیں کیا جا رہا پیور لال رنگ کے جوڑے بنائے جا رہے ہیں ۔ بی جی کہتی ہیں کہ پہلے تو عروسی جوڑوں پر بہت محنت ہوتی تھی اب تو زیادہ کام مشینی ہی ہوتا ہے بعد میں ان پر ہاتھ سے موتی اور ستارے لگا لئے جاتے ہیں۔ بی جی کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ہر تیس برس کے بعد
فیشن خود کو دہراتا ہے اور فیشن وہی ہوتا ہے بس انداز بدل جاتے ہیں ۔ اس بار جو فیشن مقبول ہے وہ کئی برسوں کے بعد واپس لوٹ کے آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اچھی بات یہ ہے کہ فیشن ڈیزائنرز نے ہر رینج کے عروسی جوڑوں کی آپشن رکھی ہوتی ہے اس سے لڑکیوں کے لئے آسانی ہوجاتی ہے۔ میک اپ کے انداز بھی تبدیل ہوئے ہیں اب بیس زرا ہلکی لگائی جاتی ہے ہیوی اور لائوڈ میک اپ کا دور چلا گیا ہے۔ اب اگر شوخ رنگوں کے روایتی کام والے جوڑے بن رہے ہیں اور روایتی انٹیکس جیولری فیشن میں مقبول ہے تو پھر میک اپ ہلکا اور سافٹ پسند کیا جا رہا ہے۔ 80اور 90 کی دہائی میں ہیوی اور لائوڈ میک اپ پسند کیا جاتا تھا پھرسن دو ہزار میں قدرے ہلکا میک اپ پسند کیا جانے لگا پھر اس کے بعد کرتے کرتے آج بالکل سافٹ میک اپ پسند کیا جا رہا ہے یہاں تک کہ بالوں کے سٹائل بھی بہت زیادہ سادے ہو گئے ہیں مانگ کے ساتھ ہلکے اورہیوی کرل اور جوڑے اور چُٹیا پسند کی جا رہی ہے۔ چُٹیا میں طرح طرح کی پنیں لگائی جا رہی ہیں پھول لگائے جارہے ہیں اس کے علاوہ بالوں کو سجانے کیلئے طرح طرح کی ایکسیسریز استعمال ہو رہی ہیںلیکن بالوں نے اندا ز سادے ہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔