پی ٹی آئی کی الیکشن کراﺅ ملک بچاﺅ مہم ، کل لاہور سے آغاز، ریلیاں نکالی جائیں گی
لاہور (نیوز رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف نے ”الیکشن کراﺅ ملک بچاﺅ“ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے زیر صدارت لاہور کے ارکان پنجاب اسمبلی، ارکان قومی اسمبلی اور پارٹی رہنماﺅں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں شفقت محمود، حماد اظہر، میاں اسلم اقبال، فواد چودھری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کراﺅ ملک بچاﺅ مہم کا آغاز لاہور سے ہو گا، مہم کا پہلا مرحلہ 7 دسمبر سے شروع ہوکر 17 دسمبر تک جاری رہے گا، مہم کے تحت لاہور میں 11 روز میں گیارہ ریلیاں اور اجتماعات کا انعقاد ہو گا۔ اس حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پہلی ریلی 7 دسمبر کو حماد اظہر کے حلقہ میں ہوگی، ریلیوں میں مہنگائی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور گرتی معیشت کے ایشوز بھی اجاگر کئے جائیں گے۔ لاہور کے قومی وصوبائی اسمبلی کے ارکان اور پارٹی رہنماﺅں نے اجلاس میں شرکت کی اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں پنجاب کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق پارٹی رہنماﺅں سے مشاورت کی۔ عمران خان نے ارکان سے انتخابات میں مضبوط امیدوار اتارنے کیلئے رائے لی۔ عمران خان آئندہ عام انتخابات میں حتمی امیدوارں کا اعلان خود کریں گے۔ ارکان نے استعفوں، اسمبلیوں کی تحلیل کے عمران خان کے اعلان کی مکمل تائید کی۔ اجلاس میں فوری طور پر ملک میں انتخابات کا صاف و شفاف انعقاد ناگزیر قرار دیا۔ انتخابات کو التواءمیں ڈالنے کی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت پر اتفاق کیا۔ شفاف انتخابات کے علاوہ کسی ماورائے آئین حربے کو پسند نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قائدین تحریک انصاف نے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اور آئین بالادست ہے۔ حکومت نے ملک و ملت کو بحرانوں کی دلدل میں دھکیل دیا۔ تحریک انصاف اپنے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ عمران خان کی رہائش گاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گئی۔ گزشتہ روز عمران خان سے پارٹی رہنماﺅں فواد چوہدری، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، سابق وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ سمیت سابق وفاقی وزیر علی ظفرنے زمان پارک میں ملاقات کی۔ عمران خان مرحلہ وار ہر ڈویژن کے عہدیداران سے اسمبلیوں کی تحلیل پر انکی رائے معلوم کریں گے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں علی ظفر کا کہنا تھا کہ کوئی ڈبل گیم نہیں، ہم اکٹھے تھے، اکٹھے ہیں اور اکٹھے رہیں گے۔ اسمبلی کو تحلیل کرنے پر قانونی فیصلہ ہو چکا ہے۔ سیاسی فیصلہ بھی ہو چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ جب چاہیں تحلیل کر سکتے ہیں، انہیں کوئی روک نہیں سکتا۔ تیسری چیز وقت ہے، وہ فیصلہ عمران خان خود ہی کریں گے۔ اس سے پہلے اگر عدم اعتماد یا اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے پھر صورتحال اور ہے۔ اگر دوسری طرف سے انتخابات کی تاریخ آتی ہے تو پھر مذاکرات کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گورنر راج ایک ہفتے کے اندر اندر کورٹ سے کالعدم قرار دے دیا جائے گا۔ انتخابی اصلاحات کے لیے ہم نے کوشش کی تھی۔
عمران/ اجلاس