روس پاکستان کو سستا پٹرول،ڈیزل دے گا،با ت چیت مکمل، ایرانی ایل پی جی 10روز میں پہنچ جا ئے گی:وزیر مملکت پٹرولیم
اسلام آباد (نامہ نگار) وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس کا دورہ ہماری امیدوں سے زیادہ کامیاب رہا۔ روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر تیل اور ڈیزل فراہم کرے گا۔ سرکاری ایل این جی کے معاہدوں اور بعض روسی کمپنیوں سے ایل این جی کے حصول کیلئے بات چیت طے ہو گئی ہے۔ توانائی معاہدوں پر پیشرفت کیلئے روس کا سرکاری وفد جنوری کے وسط میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ ایران نے انسانی بنیادوں پر 2ملین پاﺅنڈ کی ایل پی جی دینے کا اعلان کیا ہے جس پر بات چیت مکمل ہو گئی ہے، وہ 2 ملین پاﺅنڈ کی ایل پی جی آئندہ 10 یوم کے اندر پاکستان آ جائے گی تاکہ توانائی کے مسائل کو حل کیا جائے۔ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ صبح 6سے 9 بجے، دن 12بجے سے 2بجے تک اور رات کو 6سے 9بجے تک کھانا بنانے کے اوقات میں گیس کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ روس جانا اس لئے بہت اہم تھا کیونکہ وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ جو کارخانے بند ہو رہے ہیں یہ بند نہیں ہو نے چاہئیں، نوجوان جو گھر سے نکلتے ہیں وہ بے روزگار نہ ہوں، کارخانوں کی چمنیوں سے دھواں نکلتا رہے، وزیراعظم کا حکم ہے کہ یہ مسائل حل ہوں اور ماحول دوست کارخانوں کی چمنیاں چلتی رہیں، معیشت آگے بڑھے گی تو نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کم از کم 10فیصد توانائی میں اضافہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کیلئے ہمیں توانائی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کے نوجوانوں کو روزگار دینے کے وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے حال ہی میں روس کا دورہ کیا۔ روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا جس پر بات چیت طے ہو گئی ہے، دوسرا یہ طے پایا ہے کہ روس کی طرف سے پاکستان کو ڈیزل بھی رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جائے گا اور اتنے ہی ڈسکاﺅنٹ پر تیل و گیس ملے گا جتنا ڈسکاﺅنٹ دنیا میں کسی کو بھی مل رہا ہے۔ اس وقت ایل این جی کا پریشر بہت زیادہ ہے۔ اس لئے بڑی روسی کمپنیوں کے پاس اس وقت ایل این جی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ہمیں بتا رہی تھی کہ گلوبل فیبرک ہے جس کے تحت قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کر لی جائے اور ہم بھولے پن میں ان کی بات مانتے رہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سب نے ایل این جی خرید لی اور بعض ملک کوئلہ پر بھی منتقل ہو گئے اور ہم دیکھتے رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ملکی مفاد اور بین الاقوامی قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اس عمل کو آگے بڑھائیں جس کی ہمیں ضرورت ہے اور یہ معاہدے اسی کا حصہ ہیں، پاکستان کے مفاد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس کی حکومت بھی ایل این جی کے دو نئے کارخانے لگا رہی ہے اور پاکستان کو پیشکش کی گئی ہے کہ وہ 2025-26 کیلئے ابھی سے معاہدے کرنا شروع کر دے۔ وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ گیس پائپ لائن پر کچھ ہمارے پرانے معاہدے تھے ان پر بھی روس کی طرف سے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے اور ہم نے روس سے کہا ہے کہ وہ اس ضمن میں کچھ لچک کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ دو بڑے معاہدے جس میں سے ایک پاکستان سٹریم لائن معاہدہ جسے نارتھ ساﺅتھ پائپ لائن بھی کہتے ہیں اور دوسرا عالمی سطح پر گیس کے حصول کیلئے درکار پائپ لائن کے حوالہ سے بات چیت کا عمل بھی شروع ہوا ہے تاکہ اس بات کا علم ہو سکے کہ ہمیں کس قسم کی پائپ لائن چاہئے ہو گی۔ ملکی گیس کے ذخائر کے بارے وزیر مملکت نے کہا کہ ہر سال اپنی گیس کے ذخائر 8سے 10فیصد کم ہو رہے ہیں، اس کے باوجود رواں سال پورے نومبر کے دوران گذشتہ برس کے مقابلہ میں ہمارے پاس زیادہ گیس تھی جو ہم نے صارفین تک پہنچائی اور دسمبر، جنوری میں بھی گذشتہ سال کے مقابلہ میں زیادہ گیس ہے جسے صارفین تک پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ گیس پائپ لائنوں کا معائنہ بھی کیا جا رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گیس سپلائی ہو رہی ہے۔
مصدق ملک