تماشا لگانے، رونے کا وقت نہیں،ملک کی خدمت کرنا ہوگی :وزیر اعظم
اسلام آباد + دینہ (خبرنگار خصوصی + نامہ نگار) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کیلئے اقدامات کررہی ہے کیونکہ پاکستان مہنگی توانائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، دوست ممالک کے تعاون پر ان کے شکر گزار ہیں۔ منگلا ڈیم کا منصوبہ پاک امریکا تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ یہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا بہترین وقت ہے۔ ملک میں تعمیر و ترقی نعروں اور دھرنوں سے نہیں سیاسی استحکام سے آئے گی، حالات اتنے مشکل ہیں کہ اگر بتاﺅں تو رونگٹے کھڑے ہو جائیں۔ مخلوط حکومت ملک کو درپیش مشکل ترین چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پوری تندہی سے کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو منگلا ڈیم کے یونٹ 5 اور6 کی ریفربشمنٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ منگلا ڈیم کا منصوبہ پاک امریکا تعلقات کی بہترین مثال ہے، اس کی بنیاد صدر ایوب کے دور میں رکھی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو کلین ، گرین اور سستی بجلی کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے۔ اس ڈیم کا ہماری معاشی ترقی میں بہت اہم کردار ہے۔ اس کی مرمت، اپ گریڈیشن اور ریفریشمنٹ کی ضرورت تھی جس کے لئے یو ایس ایڈ نے 150ملین ڈالر دیئے اور فرانس نے 90 ملین یوروکا قرضہ فراہم کیا جبکہ 65ملین یورو مزید فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے، یہ483 ملین ڈالرکا منصوبہ ہے جو شراکت داری کا بہترین مظہر ہے۔ وزیراعظم نے تربیلا ڈیم کیلئے تعاون کے اعلان پر بھی امریکی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ پاک امریکا تعلقات کا دائرہ کار، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں بڑھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ انہوں نے جنرل الیکٹرک ہائیڈرو فرانس کا بھی شکریہ ادا کیا اورکہا کہ ایل این پاور پراجیکٹس کے حوالے سے بھی ان کا اہم کردار رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے کا افتتاح کرنا میرے لئے باعث فخر ہے، سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے اور حکومت اس سلسلے میں ہرممکن اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ واپڈا نے بھی اس منصوبہ پر 175 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی ہے جس پر واپڈا حکام لائق تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج مشکل ترین چیلنجز سے نبرد آزما ہے، مخلوط حکومت پوری تندہی اور لگن سے ملک کو درپیش مشکل چیلنجز کا مقابلہ کر رہی ہے، چند روز قبل ایک ارب ڈالر کے بانڈ کے حوالے سے قسم قسم کے تبصرے کئے جارہے تھے، ہم نے اس کی ادائیگی کا انتظام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ منگلا ڈیم کی تعمیر کا کارنامہ تاریخ کے اوراق میں زندہ رہے گا۔ اسی طرح جمہوری حکومتوں نے بھی جو اچھے کام کئے وہ بھی ان کے کریڈٹ پر ہمیشہ رہیں گے۔2013 ءمیں مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو لوڈ شیڈنگ عروج پر تھی۔ نواز شریف نے لوڈ شیڈنگ ختم کی جس سے صنعتیں چل پڑیں اورکھیت کھلیان ہرے بھرے ہوگئے۔ برآمدات بحال ہونا شروع ہوگئیں، پاکستان پیپلز پارٹی نے سٹیل مل کی بنیاد رکھی اور تکمیل کی۔ ان کا یہ کارنامہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کا انرجی بل27 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ چکا ہے۔ کوئی بھی ترقی پذیر ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا، اللہ تعالی نے پاکستان کو بے تحاشا وسائل سے مالا مال کیا ہے، بدقسمتی سے ہم اپنے وسائل سے استفادہ نہیں کر سکے اور ہائیڈل سے صرف 10ہزار میگاواٹ بجلی بناسکنے کی اہلیت رکھتے ہیں جبکہ یہ صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کی ذمہ داری تمام حکومتوں پر عائد ہوتی ہے اگر ملک میں ڈیم اورآبی ذخائر تعمیر کئے گئے ہوتے تو جو تباہی حالیہ سیلاب سے ہوئی وہ نہ ہوتی اور سستی پن بجلی کی بدولت پاکستان ترقی کے راستے پر گامزن ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ نہ جانے وہ کون سے کارٹلز اور طاقتور لابیاں تھیں جنہوں نے سستی توانائی کے منصوبوں پر کام نہیں ہونے دیا اور آج پاکستان کوخطیر رقم کی درآمدی کی مد میں ادائیگی کرنا پڑ رہی ہے لیکن جو ہو چکا وہ ہو چکا اب رونے دھونے، تماشہ لگانے اور مرثیے پڑھنے کا کوئی فائدہ نہیں، عوام نے بہت قربانی دی اور اف تک نہیں کی، اب قیادت کوخون پسینہ بہانہ ہوگا اور قول وفعل کا تضاد ختم کرکے قوم کا ہاتھ تھامنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی یہ انسانی ہاتھوں ہونے والی تباہی ہے، ہم دنیا سے خیرات نہیں مانگ رہے، ہمارے ماحولیاتی انصاف کی فراہمی کے بیانیے کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی، شرم الشیخ میں ہمارے موقف کو تسلیم کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اپنے اندر ہمت اور توانائی پیدا کرنا ہوگی اور محنت سے کام کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک نے پاکستان کی بڑی مدد کی ہے انہیں اور قریب لائیں گے۔ پاکستان کو سستی بجلی کے حصول کے ذرائع پر توجہ دینا ہوگی کیونکہ ہم مہنگی بجلی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کی جنگ کے باعث تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، شومئی قسمت پاکستان جو زرعی ملک ہے ، اسے اربوں ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑرہی ہے۔ پاکستان جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے اگر بتاﺅں تو رونگٹے کھڑے ہوجائیں لیکن محنت اورلگن سے کام کریں گے تو منزل ضرور ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس تھرکول کی صورت میں کوئلے کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے،1320 میگا واٹ کا نیا منصوبہ شروع کررہے ہیں جس سے سستی توانائی حاصل ہوگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ترقی دھرنوں اور نعروں سے نہیں سیاسی استحکام اور کارکردگی دکھانے سے آئے گی، ہمیں اپنی ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہوکر ملک کی خدمت کرنا ہوگی، پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کا یہی طریقہ ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے انجینئر امیرمقام کے مطالبے پر کوہستان کے تین اضلاع میں 10میگاواٹ کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک امریکا تعلقات اورتعاون کا مظہر ہے۔ تربیلا ڈیم کی استعداد کار بڑھانے کیلئے بھی امریکا پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مل کر اقدامات کرنا ہوں گے ، پاکستان کو حال ہی میں بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، بحالی کے کاموں میں پاکستان کی مددکرنا ہوگی۔ اس موقع پر چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی نے منصوبوں پر تعاون پر امریکہ اورفرانس کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب سے جنرل الیکٹرک ہائیڈرو فرانس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر معاون خصوصی طارق فاطمی، یو ایس ایڈ کے سربراہ اور وزیراعظم آزاد کشمیر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے متبادل توانائی کے ذرائع ہم نے استعمال نہیں کئے‘ بلکہ دن رات تیل درآمد کرتے رہے‘ کارٹلز اپنی من مانی شرائط عائد کر رہے ہیں۔ انہیں شٹ اپ کال دینے کا وقت آ گیا ہے۔ ان کے سامنے کھڑا ہو کر نہ کہنا ہو گا‘ اور عوام کے مفاد میں حکمت عملی مرتب کرنی ہو گی۔
وزیراعظم