سارا انعام قتل کیس‘ مرکزی ملزم کی والدہ پر فرد جرم عائد
اسلام آباد (وقائع نگار) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطاء ربانی نے کینیڈین شہری سارا انعام قتل کیس میں مرکزی ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کی فرد جرم عائد کرنے سے پہلے ہی بریت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزموں پر فردجرم عائد کر دی گئی۔ وکیل نے موقف اختیار کیا گیاکہ پولیس نے چالان میں لکھا ثمینہ شاہ کی موجودگی پائی گئی، عمل دخل نہیں پایا گیا، جب پراسیکوشن کا کیس ہی ان کے خلاف نہیں تو ان کو کیس سے ڈسچارج کریں۔ عدالت نے چالان رپورٹ دیکھ کر حتمی رائے بنانی ہے، جب پولیس وہاں پہنچی تو انہوں نے شاہ نواز کو پولیس کے حوالے کیا، صرف یہ وجہ بیان کی گئی مدعی بضد ہے اس کے علاوہ 173 کی رپورٹ میں ثمینہ شاہ کے خلاف کچھ نہیں، درخواست گزار وکیل نے کہا کہ پولیس کے مطابق ثمینہ شاہ کی موجودگی پائی گئی لیکن کوئی عمل دخل نہیں پایا گیا، جب پراسیکوشن کا کیس ہی ثمینہ شاہ کے خلاف نہیں تو ان کو کیس سے ڈسچارج کریں، وکیل نے کہاکہ یہ بھی مانتے ہیں کہ جب شام سارا انعام آئی تو کھانا انہوں نے اکٹھے کھایا، یہ بھی پولیس ریکارڈ پر ہے کہ طلاق کے بعد بچی وہاں آئی تھی، جب یہ تین لوگ شام کو وہاں بیٹھے وہاں کیا ہوا، وقوعہ سے دو روز قبل طلاق ہوئی اور سی سی ٹی وی کیمرے دو روز پہلے بند ہو جاتے ہیں، یہ کہتے ہیں صبح 9 بجے قتل ہوا لیکن پوسٹمارٹم رپورٹ دیکھیں، ان کی اطلاع کے مطابق اگر صبح 9 بجے کا وقوعہ بھی کہہ دیں تو پوسٹمارٹم کچھ اور بتا رہا ہے، ایک بجے دن پوسٹمارٹم ہوا تو اس صورت میں دس سے بارہ گھنٹے پیچھے رات ایک بجے بنتا ہے۔ ڈی وی آر پولیس نے قبضے میں لیکر فرانزک کے لیے بھیجی ہوئی ہے۔ درخواست گزار وکیل نے کہاکہ تفتیش میں مانا گیا ہے ایاز امیر جو ڈسچارج ہو چکے انہوں نے پولیس کو اطلاع دی، وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی درخواست مسترد کرنے کا حکم سنا دیا۔ ادھر پولیس چالان میں ملزم شاہنواز امیر قتل کا مرتکب قرار دے دیا گیا۔ عدالت نے ملزموں پر فردجرم عائد کرنے کی کارروائی کی جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک کیلئے ملتوی کر دی۔