دباﺅ قبول نہ قبل از وقت الیکشن ہونگے:شہباز شریف ،فضل الرحمن
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہبازشریف سے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماو¿ں نے اتفاق کیا کہ قبل از وقت الیکشن ہوں گے اور نہ ہی کوئی دباو¿ قبول ہے۔ ذرائع کے مطابق اسمبلیوں کی ممکنہ تحلیل کے معاملے پر سیاسی درجہ حرارت بڑھنے لگا ہے اور اسی سلسلے میں حکومت اور پی ڈی ایم جماعتوں نے سر جوڑ لئے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی شہباز شریف سے وزیراعظم ہاو¿س میں ملاقات ہوئی، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی حکومت معاشی امور پر مکمل توجہ دے رہی ہے، جلد قوم کو ریلیف دیں گے۔ ملاقات میں پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت عملی کا ہر سطح پر مقابلہ کرنے، عمران خان کی کسی دھمکی کا اثر نہ لینے پر اتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے والا پہلے اپنے اندرونی خلفشار کو سنبھالے جبکہ دونوں رہنماو¿ں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہ قبل ازوقت الیکشن ہوں گے اور نہ کوئی دباو¿ قبول ہے۔ دونوں رہنماو¿ں نے پنجاب کی سیاسی صورتحال پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے پی ڈی ایم کا اجلاس جلد بلانے پر بھی اتفاق کیا۔ مزید براں وزیراعظم شہباز شریف سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملک کی سیاسی صورتحال پر بات اور سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دریں اثناءوزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ریکوڈک منصوبے سے متعلق اجلاس ہوا۔ وفاقی وزراءاور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق قومی سلامتی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے صحافیوں کے تحفظ کیلئے ایشیا میں اقوام متحدہ کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالہ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ منگل کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ سے متعلق فورم میں انہوں نے میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے ایکٹ کے مکمل طور پر نفاذ سے متعلق عزم کے بارے میں آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ میڈیا کسی بھی ریاست کا اہم ستون ہے، حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لئے اقدامات کررہی ہے، میڈیا، سول سوسائٹی اور حکومت کو صحافیوں کے تحفظ کے لئے مل کر کام کرنا ہے، پاکستان نے صحافیوں کے تحفظ کے لئے ضروری قانون سازی کی ہے، ارشد شریف کا قتل افسوسناک واقعہ ہے جس پر کینیا کے صدر سے خود بات کی اور چیف جسٹس سپریم کورٹ کو کمیشن تشکیل دینے کے لئے خط لکھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں جرنلسٹ سیفٹی فورم کے تحت اقوام متحدہ کے10 سالہ پلان آف ایکشن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جرنلسٹ سیفٹی فورم کے چیئرمین وسینئر صحافی حامد میر ڈنمارک کے سفیر جیکب لائنلف، ناروے کے سفیر پر البرٹ الساس اور فرانس کے سفیر نیکولس گیلی نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفرا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے علاوہ سینئر صحافی بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے یہ اہم تقریب ہے، پاکستان میں میڈیا ، سول سوسائٹی اور معاشرے کے مختلف طبقات کے لئے اظہار رائے کی آزادی اہم معاملہ رہا ہے اور اس کے لئے بڑی جدوجہد کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے اظہار رائے کی آزادی اور حقوق کے لئے تحفظ جدوجد کرنے والے صحافیوں کو سراہا اور کہاکہ ان کی جدوجہد کا نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر اعتراف کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ارشد شریف کا قتل افسوس ناک واقعہ ہے، کینیا کے صدر سے میں نے خود اس معاملے پر بات کی اور وزیرخارجہ بھی ارشد شریف کے معاملے اور ان کی نعش کو وطن واپس لانے کے لئے کینیاکے حکام کے ساتھ رابطے میں رہے۔ میں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کوکمیشن تشکیل دینے کے لئے خط بھی ارسال کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت اور میڈیا کی آزادی ایک دوسرے منسلک ہیں۔ پاکستان میں 33 سال ڈکٹیٹر شپ رہی لیکن پاکستان جمہوری ملک ہے اور رہے گا۔ پاکستان میں جمہوریت اور میڈیا کی آزادی کے لئے بڑی جدوجہد کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے 1973کے آئین کو سیاسی قیادت کے اتفاق رائے کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہاکہ اختلافات کے باوجود مقدس مقصد کے لئے ذاتی پسند اور ناپسند سے بالا تر ہو کر سیاستدانوں نے ایک آئین پر اتفاق کیا جو سب کو بہم جوڑنے والی ایک طاقت ہے۔ 1973 کا آئین ایک مقدس دستاویز ہے ۔ میڈیا جمہوری حکومت کا اہم ستون ہے اور صحافی برادری میرے دل کے قریب ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے صحافیوں کے تحفظ کے لئے وفاق اور سندھ میں قانون منظور کیا ۔ ہماری حکومت بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں صحافیوں کے تحفظ کے لئے قانون سازی کی حمایت کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال پارلیمان میں صحافیوں کے تحفظ کا قانون اتفاق رائے سے منظور کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سیکشن 6 کے اضافے کے معاملے کا جائزہ لیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی آئین نے دی ہے اور صحافیوں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی صحافیوں اور میڈیا کو اپنے فرائض کی بجا آوری میں چیلنجز درپیش ہیں۔ متعلقہ فریقین کی مشاورت سے حکومت اس حوالے سے ضروری اقدامات کرے گی۔ وزیراعظم نے یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے کیونکہ اس کے بغیر ترقی نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیاکہ جرنلسٹ سیفٹی فورم صحافیوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے اہم کردار ادا کرے گا۔ اس سلسلہ میں وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون کرےگی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے بیان میں کہا ہے کہ تاریخی بابری مسجد کی شہادت کی 30 ویں برسی سے بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں اور دیگر اقلیتیوں پر زندگی تنگ کر دی۔ عالمی برادری بھارت میں بڑھتی مذہبی منافرت کا نوٹس لے۔
شہباز شریف/ فضل الرحمنٰ