معا شی ایمر جنسی نہیں لگا رہے ، مصدق ملک ، معا شی محا ذ پر سب ٹھیک نہیں پریشا نی ہے
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نامہ نگار+ نیٹ نیوز) وفاقی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی معاشی ایمرجنسی نہیں لگائی جارہی اور نہ ہی اس بارے میں سوچا جارہا ہے، روس سے تیل کی خریداری کیلئے امریکی پابندیوں کا سامنا نہیں ہوگا۔ اسلام آباد میں ایک کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مصدق ملک سے میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے استفسار کیا کہ کیا ملک میں مالی ایمرجنسی لگ رہی ہے؟۔ اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ یہ میں آپ سے سن رہا ہوں۔ پاکستان نے چند روز پہلے سکوک بانڈز کی مد میں 1ارب ڈالر ادا کیے ہیں جبکہ مزید 3ارب ڈالر رول اوور ہونے جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی اپنے دور میں روس سے تیل خریداری کی صرف باتیں کرتی تھی۔ روسی وفد بات چیت کیلئے 20جنوری کو پاکستان آئے گا۔ عمران خان لفافہ نکال کر جو بھی کہہ دیں سچ بن جاتا ہے، ایسے ہوا میں کہہ دینے سے معاہدہ نہیں ہوجاتا۔ پائیدار ترقی کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب میں مصدق ملک نے کہا کہ شمسی توانائی سے 10ہزار میگا واٹ بجلی جلد سسٹم میں داخل ہو جائے گی، پاکستان کو ماحول دوست توانائی کی ضرورت ہے، پاکستان کو خطے میں توانائی کے سستے ذرائع سے فائدہ اٹھانا ہوگا، ترکمانستان میں گیس کے سستے ذخائر ہیں اور ہمیں ان سے فایدہ اٹھانا ہوگا، قازقستان میں تیل کے سستے ذخائر ہیں، ہمیں ان سے فایدہ اٹھانا ہوگا، پاکستان ہر فورم پر افغانستان میں گیس انفراسٹرکچر کی حمایت کرے گا۔ روس کے سفیر نے تصدیق کی کہ ہم سے گیس پائپ لائن کی بات کی۔20 جنوری تک روس سے تیل کی خریداری کی تفصیلات منظر عام پر آجائیں گی۔ ملکوں کے درمیان معاہدے ہوا میں نہیں ہوتے۔ ادھر وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سکوک بانڈز کی ادائیگیاں کر دی ہیں۔ پاکستان کو ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے درمیان آن لائن بات چیت جاری ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنا چاہتا ہے۔ باہمی معاہدوں کے تحت قرضوں کی ادائیگیاں رول اوور کی جا رہی ہیں۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تھی تو اس وقت ڈیفالٹ کا خطرہ موجود تھا۔ سیلاب سے بحالی اور تعمیرنو کیلئے 16 ارب ڈالر درکار ہیں۔ سیلاب کے بعد بحالی و تعمیرنو میں کئی سال کا عرصہ لگے گا۔ پاکستان کو قرضے کی اگلی قسط اس وقت ملے گی جب آئی ایم ایف بورڈ منظوری دے گا۔ عالمی بنک‘ اے ڈی بی سمیت دیگر اداروں سے بھی بات چیت جاری ہے۔ معاشی محاذ پر سب ٹھیک نہیں۔ پریشانی ضرور ہے۔ ایسا بحران نہیں ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے۔ ہمارے پاس وسائل موجود ہیں۔ قرضے بروقت واپس ادا کریں گے۔ روس سے سستے تیل کی خریداری کیلئے بات کر رہے ہیں۔