• news

پنجاب میں ماحولیاتی ایمرجنسی کا نفاذ


وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے لاہور سمیت دیگر شہروں میں سموگ میں کمی کے لیے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور سموگ کو آفت قرار دے دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے سموگ میں کمی کے لیے وضع کردہ پلان پر مؤثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ سموگ کا سبب بننے والے عوامل پر قابو پانے کے لیے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے سموگ کے حوالے سے احکامات ایسے وقت میں جاری کیے گئے ہیں جب یہ آفت اپنے عروج سے نیچے کی طرف آ رہی ہے جس کی وجہ سے وہ مقاصد حاصل نہیں ہو پائیں گے جو بروقت اقدامات کے نتیجے میں حاصل ہو سکتے تھے۔ عموماً حکومتیں پیش آمدہ مسائل کے حل یا ممکنہ بیماریوں کی روک تھام سے متعلق اقدامات سے قبل باقاعدہ غور و خوض کرتی ہیں اور پھر منصوبہ بندی کے ساتھ ان پر عمل کیا جاتا ہے لیکن پاکستان کا باوا آدم ہی نرالہ ہے۔ یہاں پر جب کوئی وبا اپنی حشر سامانیاں دکھا چکی ہوتی ہے ، لوگ متاثر ہو چکے ہوتے ہیں تو اس کے بعد حکومتی اقدامات اور ہدایات سامنے آتی ہیں۔ سموگ کے حوالے سے بھی یہی رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ اکتوبر میں سموگ کا آغاز ہوتا ہے اور یہ دسمبر کے آخر تک جاری رہتی ہے۔ ان تین مہینوں اس میں شدت آتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت اکتوبر سے ہی اس پر ضروری ہدایات جاری کرتی اور ایس اوپیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ محکموں کی مانیٹرنگ کی جاتی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ ائیر کوالٹی انڈیکس بلند ترین سطح تک پہنچ گیا اور سموگ کی وجہ سے لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے رہے۔ اب جبکہ اس کی شدت میں کمی واقع ہونے لگی ہے تو حکومت نے سموگ کو ایک آفت قرار دیدیا ہے۔ پنجاب ریلیف کمشنر نے اس حوالے سے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں تمام نجی دفاتر، کمپنیوں کو 7 دسمبر سے 15 جنوری تک تین روز جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے لیے بند رکھنے کے احکامات جاری کردیے ہیں تاہم سٹاف ’ورک ایٹ ہوم‘ کر سکتا ہے۔ اسی طرح حکومت نے تعلیمی اداروں میں بھی ہفتہ میں تین روز بند رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ اقدامات اگر بروقت جاری کیے جاتے تو اس سے نہ صرف بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا تھا بلکہ ان مسائل کا سامنا بھی نہ کرنا پڑتا جو سموگ کے باعث پیدا ہوئے۔ 

ای پیپر-دی نیشن