بابری مسجد کا انہدام ایک ہمدرد بھارت کا علامتی خاتمہ تھا،تشارگاندھی
نئی دہلی(این این آئی) بابری مسجد کے انہدام کو30سال مکمل ہونے کے موقع پر موہن داس کرم چند گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے اعتراف کیاہے کہ بابری مسجد کا انہدام ایک ہمدرد بھارت کا علامتی خاتمہ تھا ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تشار گاندھی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ 6دسمبر 1992سیکولر اورجامع بھارت کا یوم قتل اور نفرت اور انتشارپسند سیاست کا جنم دن ہے۔انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کا انہدام ایک ہمدرد بھارت کا علامتی خاتمہ اور ہمارے آئین کو کالعدم کرنے کی شروعات کا اشارہ تھا۔تیس سال قبل 6دسمبر 1992کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں ہزاروں ہندو انتہا پسندوں کے چلاتے ہوئے ہجوم نے بابری مسجد پر دھاوا بول کر اسے شہید کردیا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ نے2019میں فیصلہ دیا کہ ایودھیا کی وہ جگہ جہاں ہندوتوا ہجوم نے بابری مسجد کو تباہ کیا تھا، ہندو ئوں کے ٹرسٹ کے حوالے کی جائے جومندر کی تعمیر کا نگران ہے۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارت کی اعلی ترین عدالت کا فیصلہ ہندوتوا کے سیاسی ایجنڈے پر قانونی مہر ہے جس کی وجہ سے بابری مسجد کو شہید کیا گیا۔ ایک اور بھارتی عدالت نے2020میں بابری مسجد انہدام کیس میں ثبوت نہ ہونے کی بنیادپرسابق نائب وزیر اعظم ایل کے ایڈوانی سمیت مسجد کی شہادت میں ملوث تمام ہندوتوا رہنمائوں کو بری کر دیا،حالانکہ پوری دنیا دیکھ چکی ہے اور انہدام کی پوری کاروائی کی ویڈیوز ریکارڈ پرموجود ہیں