• news
  • image

گورنر پنجاب سابق وزیراعظم سے ملاقات میں حکومت کی آئینی مدت پوری کرنے کیلئے پر عزم

ملتان 
 فرحان انجم ملغانی 

ملک کی معیشت خطرات میں گھری چلی آ رہی ہے اور معیشت کی یہ زبوں حالی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔سیاسی عدم استحکام میں دیگر  مسائل کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری آنے کے مواقع بھی کم پڑ جاتے ہیں ۔ ملک میں مہنگائی بے روزگاری افراط زر اور قرضوں کا بوجھ کم کرنا ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اسی طرح لوگ بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے اور گیس کے بحران کی وجہ سے شدید پریشان ہیں ،ملک  ابھی تک ایک مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے مگر سیاسی قیادت کو اسکا ادراک نہیں اور پی ڈی ایم میں شامل حکومتی اتحاد ہو یا پی ٹی آئی و دیگر اپوزیشن جماعتیں سب ہی اس نازک صورتحال میں سنجیدہ طرز عمل کا مظاہرہ کرنے کی بجائے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیوں کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ موجودہ ملکی حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی سوچ اپنانا چاہئے اور اس سیاسی بحران کا کوئی مناسب حل سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے نکالا جائے ۔
 اس وقت حکومت کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی گیس کا بحران  ہے پٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں سے عام آدمی مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے صنعتیں بند ہونے کے باعث روزگار بھی متاثر ہو رہاہے۔ ملکی معاشی ترقی کے لیے امن و امان کی صورتحال بھی انتہائی ضروری ہے۔ مگر   دہشتگردی کے واقعات پھر سر اٹھانے لگے ہیں بلا شبہ فوج اور سیکیورٹی ادارے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا رہے ہیں۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں سے استعفوں کے اعلانات پر عمل ہوتا ہے یا نہیں مگر اس اعلان سے حکومتی ایوانوں میں ہلچل اور نئی سیاسی بحث شروع ہو گئی ہے۔ پی ڈی ایم حکومت کسی طور قبل از وقت انتخابات کے حق میں نہیں اور دوسری جانب عمران خان اس حکومت کو مزید وقت دینے کو قطعی تیار نہیں تاہم 2023 ملک میں عام انتخابات کا سال ہے اس کے انعقاد میں تین چار ماہ دیر یا سویر ہو سکتی ہے مگر سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندے اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ انتخابات کے میدان میں اترنے کے لئے اس کی تیاری کا وقت شروع ہو گیا ہے۔ دوراندیش سیاست دانوں نے اس اکھاڑے میں اترنے سے قبل اپنے حلقوں کی یاترا شروع کر رکھی ہے عوامی نمائندے اپنے حلقہ انتخابات میں ووٹرز کی خوشی و غمی کی کوئی تقریب مس نہیں کر رہے سیاسی ڈیرے دوبارہ سے آباد ہو رہے ہیں حکومتی اور اپوزیشن امیدوا ترقیاتی منصوبوں کا کریڈٹ اپنے حصے میں ڈالنے کے لیے کوشاں ہیں دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک ہی منصوبہ کی دو سے تین بار افتتاحی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں بسا اوقات تو ایک ہی سیاسی جماعت کے دو مختلف امیدوار الگ الگ افتتاحی تقریب منعقد کروا کر کریڈٹ لینے میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں بھی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آرہی ہے۔ سیاسی جماعتوں نے کارکنوں کو متحرک کرنے کے لئے تنظیم سازی پر خصوصی توجہ دینا شروع کر دی ہے اور متحرک اثر و رسوخ رکھنے والی سیاسی شخصیات نے سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ کردیا ہے ماضی میں عام انتخابات سے دو ماہ قبل امیدوار فائنل کیے جاتے تھے مگر اس بار صورت حال قدرے مختلف ہے اور بیشتر امیدواران کو گرین سگنل مل چکے ہیں اور وہ اپنے حلقوں میں عام انتخابات کے اعلان سے قبل ہی انتخابی مہم شروع کیے ہوئے ہیں اور ووٹرز کی اہمیت پر ایک بار پھر بڑھنا شروع ہو گئی ہے اس ضمن میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے گزشتہ ہفتے ملتان کا دورہ کیا اور دو روزہ دورے کے دوران لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں مقامی لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور مقامی رہنماؤں کو  دھڑا بندی ختم کروانے کا ٹاسک بھی دیا۔ اسی طرح گورنر پنجاب نے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔ دونوں سیاسی رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ غیر آئینی ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئررہنما صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے بدھ کے روز ملتان کا دورہ کیا اور نشتر ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے عوام کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے لیے صحت کارڈ جیسا بہترین منصوبہ دیا مگر وفاقی حکومت نے صحت کارڈ کے فنڈز روک رکھے ہیں جس پر وزیر اعلی پنجاب نے وزیراعظم کو اس حوالے سے ایک خط بھجوایا ہے مریم نواز بھی صحت کارڈ کے عوامی منصوبے پر بذریعہ ٹویٹر تنقید کر چکی ہیں دوسری جانب یہ بات بھی حقیقت ہے کہ ملتان میں صحت کی سہولیات آبادی کے لحاظ سے کم ہیں۔ کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کا توسیعی منصوبہ کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ 2015 میں شروع ہو کر2018 میں مکمل ہونے والے اس منصوبے میں کس کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے یہ اہم منصوبہ اب تک مکمل نہیں کیا جاسکا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن