آرمی چیف کا لائن آف کنٹرول آزاد کشمیر کا دورہ
مقبوضہ جموں و کشمیر میں ناجائز قابض بھارتی فوج کی نادرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اپندرا دیوادی نے 24 نومبر 2022ء کو بڑھک ماری کہ بھارتی فوج آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کو بھارتی قبضہ میں لینے کیلئے تیار ہے۔ بھارت سرکار جب بھی اس کے لئے حکم دیگی نادرن کمانڈ فوری اس پر عملدرآمد کرے گی۔ اس نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے دو مختلف مقامات پر قائم ’’لانچنگ پیڈز‘‘ پر 160 دہشت گرد دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ ایک کیمپ میں 130 جبکہ دوسرے میں 30 دہشت گرد موجود ہیں۔ ان میں 82 پاکستان کے شہری اور 53 کشمیری ہیں۔ یہ بیان ایسے وقت دیا گیا جب پاکستان میں پاک فوج کے نئے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی تقرری کیلئے وزیراعظم پاکستان کی طرف سے بھیجی گئی سمری پر صدر پاکستان کی طرف سے دستخط کی خبر نشر ہوئی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی فوج کے جرنیل پہلے بھی اس طرح کی بیان بازی کرتے رہے ہیں اور بھارتی آرمی چیف بھی اس طرح کی بھڑک بازی میں کبھی پیچھے نہیں رہے ۔ 13 جنوری 2022ء کو بھارتی آرمی چیف جنرل ایم ایم نراوین نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے ’’عہدے کے مطابق،، آزاد کشمیر سے مقبوضہ کشمیر میں داخلے کیلئے تیار بیٹھے کشمیری دہشت گردوں کی تعداد 300 سے 400 بتائی تھی۔ لیکن لیفٹیننٹ جنرل دیوا دی نے اب یہ تعداد گھٹا کر 160 کردی ہے۔ شاید اس لیے کہ اعداد و شمار میں آرمی چیف اور لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کا فرق برقرار رہے۔آئی ایس پی آر نے بھارتی فوج کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے توہین آمیز قرار دیا اور بھارت پر واضح کردیا کہ پاک فوج خطے میں امن و استحکام کیلئے پرعزم اور بھارتی فوج کی طرف سے کسی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے۔
ماضی پر نظر دوڑائیں تو یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ہو یا بھارتی جرنیلوں کی طرف سے دھمکی آمیز بیان بازی، بھارت میں انتخابات میں کامیابی کیلئے بھارتی سیاست کا اہم جز بن چکی ہے۔ ریاستی انتخابات ہوں یا مرکز میں لوک سبھا کا چنائو بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کو ہوا دے کر ہندو انتہا پسندوں کو موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اس طرح کی صورتحال پر اپنی سیاست چمکائے اور پاکستان کو بھارت کیلئے بڑا خطرہ قرار دیکر ہندو ووٹروں کو باور کرائے کہ صرف بی جے پی کی حکومت ہی پاکستان سے ٹکر لے سکتی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران کبھی بلوچستان کو الگ کرنے تو کبھی پاکستان کے چار ٹکڑے کرنے کے حوالے سے بلند بانگ نعرے لگائے جاتے ہیں۔ اور تو اور یہ’ اعزاز‘ بھی بھارتی فوج کو حاصل ہے جس نے 2019ء میں بھارت کے مرکزی انتخابات میں نریندر مودی اور ہندو توا کی پیروکار سیاسی جماعت بی جے پی کی فتح کو یقینی بنانے کیلئے انتخابات سے قبل 14 فروری 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں اپنے ہی فوجی قافلے کو دہشت گرد حملے کا نشانہ بناتے ہوئے 50 سے زیادہ فوجی جوانوں کی بلی چڑھا دی۔ پہلے سے تیار منصوبے کیمطابق نریندر مودی سرکار بھارتی فوج کی قیادت اور بھارت کے سرکاری میڈیا نے دہشت گردی کی ذمہ داری پاکستان اور پاک فوج پر ڈالتے ہوئے پروپیگنڈے کا طوفان برپا کردیا لیکن پاکستان پر لگائے گئے الزامات میں اس قدر جھول تھے کہ بھارت کے آزاد میڈیا اور اپوزیشن جماعتوں نے نریندر مودی و آرمی چیف بپن راوت کے گٹھ جوڑ کو پلوامہ دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دے ڈالا۔ یہ انکشاف بھی بھارتی صحافیوں نے ہی کیا کہ جس کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار کو پلوامہ خود کش دھماکہ میں ملوث قرار دیا جا رہا ہے اس کی 10 ستمبر 2017ء کو مقبوضہ کشمیر میں حزب اللہ نامی جماعت کے دہشت گرد کے طور پر گرفتاری کی خبر بھی بھارتی فوج نے ہی جاری کی تھی۔ جسے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے کے بعد بھارتی فوج نے زندہ گرفتار کیا اور اسکے دو ساتھی مارے گئے تھے۔ اس کارنامے پر مقابلہ کرنیوالے بھارتی فوجیوں نے سرکار سے انعام و ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔ جبکہ 19 فروری کو پلوامہ دھماکے کے بعد عادل احمد ڈار کو جیش محمد کا رکن بتایا گیاتھا۔
بہرحال اس فالس فلیگ کارروائی کے بعد ہی 26 فروری 2019ء کو انڈین ائیر فورس کے 2 طیارے لائن آف کنٹرول کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں بالا کوٹ کے ویران پہاڑوں پر 4 عدد میزائل گرا کر فرار ہوگئے اور بھارتی میڈیا میں اسے بھارت کی پاکستان کے خلاف بہت بڑی کامیابی قرار دیا گیا۔ بھارت کو اس کارروائی کا جواب پاکستان ائیر فورس نے جس بھرپور انداز سے دیا وہ اب انڈین ائیر فورس کیلئے ڈرائونے خواب سے کم نہیں۔ نہ ہی بھارت اپنے دو طیاروں ، ہیلی کاپٹر کی تباہی اور اپنے ہوابازابھی نندن کو پاکستان میں جنگی قیدی بنا یا جانا بھول سکتا ہے اور اب بھی بھارتی لیفٹیننٹ جنرل پندرا دیوا دی کے دھمکی آمیز بڑھک بازی کے فوری بعد پاک فوج کے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آزاد کشمیر میںلائن آف کنٹرول کا دورہ کرکے بھارت کو بتا دیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنے مادر وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لئے تیار ہے بلکہ اگر بھارت نے جارحیت کی حماقت کی تو ایسا منہ توڑ جواب ملے گا کہ بھارتی فوج ہمیشہ یاد رکھے گی۔ پاک فوج کی کمانڈ سنبھالنے کے بعد جنرل عاصم میر کا سب سے پہلے لائن آف کنٹرول کا دورہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاک فوج مقبوضہ کشمیر پر بھارتی ناجائز قبضہ کیخلاف اپنے اصولی موقف پر ڈٹ کر کھڑی ہے۔ لائن آف کنٹرول پر رکھ چکری سیکٹر میں تعینات پاک فوج کے فرنٹ لائن دستوں کے افسران و جوانوں کیساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے مشکل حالات میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران انکے بلند حوصلے، پیشہ وارانہ قابلیت اور جنگی تیاریوں کو سراہا تو ساتھ ہی دشمن پر واضح کردیا کہ وہ کسی غلط فہمی کے نتیجہ میں غلط مہم جوئی کا قدم اٹھاتا ہے تو پاک فوج اپنے عوام کی بھرپور حمایت سے پوری قوت کے ساتھ جواب دیگی۔ دوسری طرف ان کا یہ دورہ یقینا بھارتی جبر و تسلط میں زندگی گزارنے والے ان کشمیریوں کیلئے بھی اطمینان کا باعث ہوگا جو گزشتہ سات دہائیوں سے ہر طرح کی اذیت اٹھانے کے باوجود بھارت کے خلاف اپنی آزادی کی تحریک کو زندہ رکھے ہوئے ہیں اور منتظر ہیں کہ کب عالمی ضمیر بیدار ہوتا ہے اور انہیں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار ملتا ہے۔