زیادتی کیسز ، حکومت اور پولیس جان لے قانون پر عمل کے سوا کوئی راستہ نہیں : لاہور ہائیکورٹ
لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے انسداد جنسی زیادتی ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کیخلاف درخواست میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور، محکمہ قانون پنجاب اور محکمہ داخلہ پنجاب کے سینئر افسروں کو 15 دسمبر کو تفصیلی جوابات سمیت طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت اور پولیس جان لے کہ اس قانون پر عملدرآمد کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے زیادتی کا شکار یتیم لڑکی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے نشاندہی کی کہ زیادتی کا یہ کیس پولیس کی ناقص تفتیش اور غفلت کی بدترین مثال ہے کیونکہ ملزم کا ڈین این اے میچ ہونے کے باوجود خاتون تفتیشی افسر فرزانہ مشتاق نے لکھا کہ زیادتی نہیں ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے قانون پر عملدرآمد نہ کرنا پولیس اور حکومت کا افسوسناک رویہ ہے، بتایا جائے کہ حکومت اور پولیس کیوں اس قانون پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے زیادتی مقدمات کی تفتیش خصوصی ٹیم سے کرانے کی بابت سمری محکمہ داخلہ کو بھیج رکھی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں حاضر ہوں۔