خامنہ ای کی بھانجی کو3سال قید کی سزا، مظاہرین کی حمایت جرم قرار
تہران (این این آئی)ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی بھانجی کو بھی تین سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ سپریم لیڈر کی بھانجی اور بہن سمیت بہن کا تقریبا پورا خاندان ایرانی حکومت مخالف مظاہروں کا حامی اور اس حکومت کے خاتمے کا خواہش مند ہے۔ خاندان کے افراد مختلف مواقع پر ایرانی رجیم کے خلاف آاز اٹھاتے رہے ہیں۔ایرانی لیڈر کی بہن بھی سکیورٹی اہلکاروں کو حکومت کے خلاف احتجاج کا حصہ بننے کا مشورہ دے چکی ہیں۔ جبکہ فرانس میں ایک بھانجا بھی ایرانی حکومت کے سخت خلاف بیان دے چکا ہے۔سپریم لیڈر کی بھانجی فریدہ مراخانی کو ایک ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا اور جمعہ کے روز تین سال قید کی سز ا کا اعلان کیا گیا ہے۔ مراد خانی کے وکیل محمد حسین آغاسی کے بقول مراد خانی کو پہلے پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اپیل کے بعد یہ سزا کم کر دی گئی ہے۔وکیل آغاسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی عدالت کا یہ دائرہ کار نہیں تھا کہ وہ ان کی موکلہ کے خلاف مقدمہ سن کر سزا دے سکتی۔مراد خانی کو گزشتہ ماہ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ کھلے عام مظاہرین کے حق میں بیانات دے کر میڈیا میں خبروں کا موضوع بن گئی تھیں۔ مراد خانی نے اس مظاہروں کے تناظر میں بین الاقوامی برادری سے یہ اپیل بھی کی تھی کہ ایران کے ساتھ معاہدات ختم کر دے اور تعلقات توڑ دے۔وکیل آغاسی کے ایک ٹویٹ کے مطابق ان کی موکلہ کو سزا علما کی ایک خصوصی عدالت نے سنائی ہے۔ یہ عدالت ملک کے رائج عدالتی نطام کا حصہ نہیں ہے۔آغاسی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ عدالتی دائرہ کار میں یہ کیس نہ آتا تھا ۔ اس کے باوجود پہلے ان کی موکلہ مراد خانی کو پندرہ سال کی سزا سنائی گئی البتہ بعد ازاں اپیل کے نتیجے میں اسے کم کر کے تین سال کر دیا گیا۔تاہم وکیل آغا سی نے یہ نہیں واجح کیا کہ ان کی موکلہ کو کن الزامات کے تحت یا کن دفعات کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔
خامنہ ای ،بھانجی