آرمی چیف کا دورۂ بلوچستان
پاکستان کا صوبہ بلوچستان معدنیات کے خزانے سے مالا مال ہے لیکن ملک دشمن قوتیں اس کا امن تہ و بالا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کوئی بھی ہو ہر دور میں اس صوبے میں انتشار و خلفشار کی صورت قائم رہتی ہے۔ یہاں کے وہ طبقات جو احساسِ محرومی کا شکار ہو کر پہاڑوں پر چلے گئے اور پھر ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے ان کے آلۂ کار بن گئے اب تخریبی کارروائیوں کے ذریعے اس خوبصورت دھرتی میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ ان کے مکروہ عزائم کی راہ میں پاک فوج ہی سب سے بڑی مزاحم قوت ہے۔ ہفتے کے روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کوئٹہ اور تربت کا دورہ کیا۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، اس دوران آرمی چیف کو آپریشنل ، تربیتی اور فارمیشن کے دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ انھوں نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ اور سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس کا بھی دورہ کیا جہاں افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کی سلامتی اور تحفظ کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ صوبے میں پائیدار امن سے سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار اور ساز گار ماحول یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ فوج کی دفاعی صلاحیتوں ، پیشہ وارانہ مہارت اور جذبۂ حب الوطنی سے کسی کو بھی انکار کی مجال نہیں۔ ہر دور میں اور آزمائش کی ہر گھڑی میں فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور عوام کو ریلیف مہیا کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کیا۔ آرمی چیف کی طرف سے بلوچستان کے عوام کے تحفظ اور صحت و سلامتی کے لیے اٹھایا جانے والا ہر قدم لائقِ تحسین ہی نہیں قابلِ تقلید بھی ہے، فوج اور قوم مل کر ہی ایک طاقت بن سکتی ہیں اور اس طاقت کے ذریعے ایک طرف ملک کے اندر انتشار اور بدامنی پر قابو پایا جا سکتا ہے اور دوسری طرف بیرونی جارحیت کا بھی بھرپور مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ ہماری سیاسی قیادت کو بھی اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں عوام بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں اور ملک دشمن عناصر ان کی اس محرومی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ بلوچ عوام کو ان کے حقوق دے کر علیحدگی پسند عناصر کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا جاسکتا ہے۔