• news

عمران خان کا اندازِ سیاست


 ایک زرداری ،سب پر بھاری ۔ مشہور تو یہ تھا لیکن عمران خان ، زرداری سے بھی دو ہاتھ بڑھ چکے ہیں ۔ ویسے تو وہ بہترین کرکٹر کی حیثیت سے مشہور تھے ہی لیکن جب سے انہوں میدان سیاست میں قدم رکھا ہے ، بڑے بڑوں کو نانی یاد کروا دی ہے ۔جس طرح آصف علی زرداری نے گزشتہ دور میں فرمایا تھا کہ سیاسی وعدے قرآن اور حدیث نہیں ہوتے ۔اس کا عملی مظاہر ہ آج کل عمران خان ہر قدم پر کر رہے ہیں۔ ایک دن ان کا کچھ بیان آتا ہے تو دوسرے دن یکسر مختلف بیان ہوتا ہے ۔ عمران خان نے جھوٹ کو یو ٹرن کا نام دے کر خود کو اس الزام سے کسی حد تک بچا لیا ہے ۔ یہی عمران کبھی سابق آرمی چیف کی تعریفوں کے پل باندھا کرتے تھے اورتین سال کی ایکسٹیشن دے کر بھی انہوں نے اپنی عقیدت کا اظہار کیا تھا۔اب اپنے اس اقدام پر بھی پیشمانی کا اظہار کیاجارہا ہے۔وہ شاید یہ بھی بھول چکے ہیںکہ جب انکی حکومت ختم ہو نے والی تھی تو انہوں نے ہی باجوہ صاحب کو اس شرط پر تا حیات آرمی چیف بنانے کا عندیہ بھی دیا تھاکہ کسی طرح ان کی حکومت بچ جائے ۔ جب باجوہ صاحب نے انکا ر کردیا تو پھر ان کو اشاروں کنایوں میں میر جعفر اور میر صادق کہہ کر اپنے جلسوں میں مخاطب کرتے رہے۔ ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر کو ئی محب وطن آرمی چیف آگیا تو شریف برادران سے حساب مانگے گا ۔ ان کی اسی بات پر فوج کے ترجمان نے سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پاک آرمی کا ہر جنرل محب وطن ہے عمران خان نے یہ بات کہہ کر پوری فوج کی توہین کی ہے ۔ لیکن ایک ہی بات کی بار بار تکرار کرنے والے عمران خان کے کان پر جون تک بھی نہ رینگی اور وہ اگلے جلسوں میں حقیقی آزادی اور سائفر کا پروپیگنڈہ کرنے لگے ۔ ایک بار نہیں کتنی بار فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ سائفر کی کہانی جھوٹی ہے بلکہ سابق آرمی چیف نے کہا یہ کیسے ممکن ہے کہ ملک کے خلاف سازش کی جائے اور فوج خاموش رہے۔ اس کے باوجود عمران کی تسلی نہیں ہوئی ۔ پہلے امریکہ کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا اب امریکہ سے تعلقات خوشگوار بنانے کے لیے امریکیوں کے صدقے واری جارہے ہیں۔ چند دن پہلے عمران کے ترجمان فواد چودھری نے کئی گھنٹے مریکن سفارت خانے میں گزارے۔ وہاں کیا کچھ ہوا کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی۔ فواد چودھری نے چنددن پہلے سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا وہ اپنے حد میں رہے ۔الیکشن کمیشن میں توشہ خانے کے تحائف غیرقانونی طور پر پہلے کم ترین قیمت میں خریدے پھر انہیں تین گنا زیادہ قیمت پر فروخت کرکے اپنی تجوریاں بھر لیں ۔جب الیکشن کمیشن نے انہیں نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کا فیصلہ دیا تو اسی لمحے اسلام آباد ہائی کورٹ سے سے یہ فرمان لے لے آئے کہ آپ میانوالی کی سیٹ پر نااہل ہوئے ہیں ،کرم ایجنسی میں ہونے والے الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔ میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ عمران خان نے ہر جگہ اور ہر مقام پر قانون اور ضابطوں کی دھجیاں بکھیریں۔ عدالتوں سے ریلیف بھی لیا او ان کا مذاق بھی اڑایا۔ وزیراعلی کے پی کے کا ہیلی کاپٹر کو رکشے کی طرح استعمال کیا اور جب بھی کسی ادارے نے اعتراض کیا تو فوری طورپی ٹی آئی والوں کی لمبی زبانیں زہر اگلنے لگےں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ عمران خان نے کوئی ریاستی ادارہ ایسا نہیں چھوڑا جس کے خلا ف انہوں نے زہر نہ اگلا ہو ۔جب سے وہ اقتدار سے فارغ ہوئے ہیں ۔ انہوں نے ایک دن سکون سے نہیں گزرا۔صبح سے شام تک اجلاس ہورہے ہیں ۔جگہ جگہ لانگ مارچ کے شرکا سے زخمی حالت ہی میں جو شیلے خطاب جاری رہے ۔یوں محسوس ہوتا ہے سکون ان کی زندگی میں شامل ہی نہیں ہے۔ان کی روٹی ہضم نہیں ہوتی جب تک وہ لہک لہک کر دو تین جلسوں سے خطاب کرکے حکومت اور ریاستی اداروں کو لتاڑ نہ لیں۔انہوں نے ایک سو کے قریب جلسے کرکے عوام کے ذہنوں میں یہ بات ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ حکومت ملک کو دیوالیہ کررہی ہے جبکہ ان کی حکومت میں دودھ کی نہریں بہتی تھیں ۔ ان سے کو ئی نہیں پوچھتا کہ جناب آپ کے دور میں ڈالر کی قیمت 120 روپے سے 190روپے ، پٹرول 68روپے لٹر سے 160روپے تک کیسے پہنچا ۔بجلی کے بل دس سے پندرہ ہزار تک کیسے پہنچے ۔اشیائے خوردونوش کی گرانی اس قدر بڑھی کہ ہر انسان کی آنکھوں سے روئے بغیر آنسو بہنے لگے۔ یہ آپ کی حکومت کے بداعمالیوں اور بد نظمیوں ہی نتیجہ ہے کہ پاکستان دیوالیہ پن کی دہلیز پر کھڑا ہے۔ آپ نے عوامی جلسوںمیں اپنی ناکامیوں کو جس طرح کامیابیوں میں بدلا اور عوام کے ذہنوں سے اپنے دور حکومت کے نا عاقبت اندیشانہ اقدامات اور جھوٹے وعدوں کو جیسے نکالا اس پر واقعی داد دینے کو جی چاہتا ہے۔ اس لیے یہ کہنا بجا دکھائی دیتا ہے کہ عمران خان نے پاکستانی سیاست میں ایسی طوفانی بیٹنگ اور باولنگ کی ہے کہ ہر انسان یہ کہنے پر مجبورہوچکا ہے ۔" ویل پلیڈ"۔

ای پیپر-دی نیشن