آر ایس ایس سے منسلک گروپ کی واٹس ایپ چیٹ لیک نے خطرے کی گھنٹی بجادی
اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس سے منسلک گروپ اکھل بھارتی ودیارتھی پریساد (اے بی وی پی) کے رہنمائوں کی واٹس ایپ چیٹ لیک نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں اکھل بھارتی ودیارتھی پریساد (اے بی وی پی) کا سٹوڈنٹ ونگ مسلمانوں کے قتل عام کے خطرناک منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس واٹس ایپ چیٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ شدت پسند گروپ مسلمانوں پر بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے نسل کشی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس کے علاوہ چیٹ میں بھارت میں میڈیا کنٹرول کی بھی پالیسی زیر بحث ہے جس کے نافذ ہونے سے بھارت میں ہونے والے اس قتل عام اور نسل کشی کی خبریں میڈیا سے بلیک آئوٹ کر دی جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی انتہا پسند ہندو مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے نت نئے طریقے اپنانے کے منصوبہ بنا رہے ہیں اس کے علاوہ مسلمان خواتین کی مبینہ عصمت دری اور انہیں اغوا کرنے کے منصوبے کے متعلق بھی لیک ہونے والی چیٹ میں اشارے ملتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت اپنے کالے کرتوت چھپانے اور اپنے خلاف اٹھنے والی تمام آوازوں کو خاموش کرنے کی بھی منصوبہ بندی کر رہی ہے اسی سلسلے میں بی جے پی نے این ڈی ٹی وی چینل ایک فرنٹ مین معروف تاجر گوتم اڈانی کا نام استعمال کرتے ہوئے حاصل کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق معروف تاجر گوتم اڈانی بھارتی وزیر اعظم مودی کا قریبی دوست ہے۔ ذرائع کے مطابق اس چینل کو خریدنے کا مقصد یہ ہے چونکہ این ڈی ٹی وی اقلیتوں پر بھارتی مظالم اور مقبوضہ کشمیر کے بے گناہ کشمیریوں پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کر رہا تھا اس لئے گوتم اڈانی کے ذریعہ این ڈی ٹی وی کو انتہاپسندوں کے مذموم مقاصد کے فروغ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چپھانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ این ڈی ٹی وی پر قبضے نے میڈیا پر مودی کا کنٹرول مزید بڑھا دیا ہے لہذا مودی اپنے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کسی بھی خبر کو فلٹر کرنے کی کوشش کرے گا۔ ’’رپورٹرز ودآئوٹ بارڈرز‘‘ (Reporters Without Borders) کی2012 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت 180 میں سے 132 ویں نمبر پر ہے اور مودی حکومت کے آنے کے بعد یہ 150 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مودی حکومت اپنی اصلیت چھپانے کے لئے کس حد تک جا رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا خواہشمند ہے مگر ایسا کرنے سے پہلے اسے اپنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و جبر کا ریکارڈ اس قدر بھیانک ہے کہ بھارت کا اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ بیرون ملک بھی انتہا پسندی اور جاسوسی جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے اس لئے خطے میں امن و استحکام قائم رکھنے کے لیے بھارت جیسے ملک کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی مستقل رکنیت نہیں دی جا سکتی۔ مذہبی انتہا پسندی، دہشت گردی، جاسوسی اور انتشار پسندی میں ملوث بھارت اس کا اہل نہیں کہ اس کو اتنے بڑے مقام سے نوازا جائے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ بھارت کی ان تمام غیر قانونی سرگرمیوں پر سخت سے سخت نوٹس لے۔