• news

ملازمت میں دلچسپی نہیں تو استعفی دے دیں، جج: عزت کریں تھانیدار نہیں، آئی جی سندھ

کراچی (نیوز رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں پروین رحمان قتل کیس میں بری ہونے والے ملزموں کی نظر بندی کے خلاف سماعت کے دوران بنچ اور آئی جی سندھ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔  عدالت نے ملزموں کی نظرباندی کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔ آئی جی سندھ نے سماعت کرنے والے ججز سے کہا کہ آپ کو مجھ پر بھروسہ نہیں تو میں کیا کہوں؟۔ مجھے عدالت کے ریمارکس سے تکلیف پہنچی ہے۔ جواب میں جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ آگر آپ کو اپنی ملازمت میں دلچسپی نہیں ہے تو استعفی دے دیں۔ اس پرآئی جی نے کہا کہ میں کیوں استعفا دوں؟۔ ہم عدالت کی عزت کرتے ہیں اور ان سے بھی احترام کی توقع رکھتے ہیں۔ اس موقع پر جسٹس کے کے آغا نے پراسیکیوٹر جنرل کو مداخلت کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش رہیں اور مجھے بات کرنے دیں۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں انسپکٹر جنرل ہوں، ایس ایچ او نہیں۔ میں پورے صوبے کی پولیس کا سربراہ ہوں، آپ کو بھی ہماری عزت کرنی چاہیے۔ اس دوران پراسیکیوٹر جنرل نے ججز سے کہا کہ میں آئی جی کی طرف سے معافی مانگتا ہوں۔ پراسیکیوٹر جنرل نے موقف دیا کہ درخواست آج ہی دائر کی گئی ہے۔ ہمیں مہلت دی جائے۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ کوئی مہلت نہیں دی جائے گی۔ کل تک تیاری کر لیں۔ عدالت نے پراسیکیورٹر سے مکالمے میں کہا کہ بتائیں ایک ہی واقعہ کی اتنی ایف آرز کیسے کٹی؟  جسٹس کے کے آغا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ بد نیتی پر مبنی فیصلے کرتے ہیں اور یہاں آکر اعتراف کر رہے ہیں۔ جب ہائیکورٹ نے بری کرنے کا حکم دیا تو نظربندی کا کیا جواز؟ آپ کو فیصلے پر اعتراض تھا تو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں۔ اس طرح کا رویہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ اگر ملزمان سے نقص امن کا خدشہ ہے تو ملزموں کا سی آر او کہاں ہیں؟ مسٹر آئی جی آپ پبلک سرونٹ ہیں کسی حکومت کے ملازم نہیں۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف ایک ہی مقدمہ درج ہے۔ پروین رحمان قتل کیس کا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم 15 ، 15 قتل کے ملزمان کو عدم شواہد پر رہا کر دیتے ہیں۔  ان کے خلاف ایم پی او کیوں نہیں لگاتے؟ عدالت شواہد دیکھتی ہے اور فیصلہ کرتی ہے۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ پروین رحمان کیس کے ملزمان  رہا ہو کر کب اور کہاں گئے تھے؟ ملزمان رہا ہوکر اورنگی ٹائون گئے تھے؟ آپ کو کس نے اطلاع دی کہ ان سے خطرہ ہے؟ آئی جی سندھ نے بتایا کہ انٹیلیجنس اطلاعات تھیں ملزمان کے حوالے سے۔ 

ای پیپر-دی نیشن