سیاسی اور اقتصادی استحکام کیلئے تدبر کی ضرورت
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے وزیراعظم میاں شہبازشریف اوروفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے گزشتہ روز الگ الگ ملاقاتیں کیں جس کے دوران ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ گورنر پنجاب کے بقول پوری قوم اور پارٹی کی نگاہیں وزیراعظم شہبازشریف پر ہیں‘ انشاء اللہ وہ اور انکی تجربہ کار ٹیم جلد ملک کو معاشی مشکلات سے نکالے گی۔ وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں پوری وفاقی کابینہ اور حکومت کوشاں ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جاسکے۔ حالات مشکل ضرور ہیں لیکن معیشت کے اعشاریوں سمیت دیگر شعبوں میں استحکام آیا ہے۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اس وقت ملک اقتصادی طور پر مفلوج ہوتا نظر آرہا ہے۔ معیشت کی بحالی کیلئے اب تک اٹھائے گئے اقدامات کارگرثابت نہیں ہو پا رہے اور معیشت مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ رہی سہی کسر سیاسی عدم استحکام نے نکال دی ہے۔ سیاست دانوں کی آپس کی چپقلش کے باعث حکومت روزافزوں بدترین مہنگائی کی طرف توجہ نہیں دے پا رہی جس سے عوامی مسائل گھمبیر سے گھمبیر تک ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت عوامی مسائل اور بڑھتی مہنگائی کے خاتمہ کا عزم لے کر ہی اقتدار میں آئی تھی‘ مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجود حکومت نہ مہنگائی پر قابو پا سکی اور نہ عوام کے روٹی روزگار کا بندوبست کرکے انہیں مطمئن کر سکی جس سے عوام میں ہو کر اپوزیشن کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر کے بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں بھی پی ٹی آئی نے میدان مارلیاجو حکومت کیلئے لمحۂ فکریہ ہونا چاہیے۔ اس وقت ملک کو جن اقتصادی اور سیاسی بحرانوں کا سامنا ہے‘ وہ قومی سیاسی قائدین سے ایک میز پر بیٹھ کر کوئی حل نکالنے کا مقتاضی ہے تاکہ ملک سیاسی طور پر مستحکم ہو اور معیشت کی بہتری کیلئے راہ ہموار ہوسکے۔ اقتصادی اور معاشی ماہرین کو بھی سر جوڑ کر بیٹھنے کی اشد ضرورت ہے۔ مہنگائی کے ہاتھوں عوام کی درگت بن رہی ہے‘ اس لئے زبانی جمع خرچ اور معاشی استحکام کے عزم کا اظہار کرنے کے بجائے حکومت کو عملی اقدامات کرکے عوام کو مطمئن کرنا چاہیے۔