خطائوں کی بخشش
٭حضرت عامر بن عنبسہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں زمانہ جاہلیت میں مذہبی طور اطوار سے مطمئن نہیں تھااورگمان کیا کرتا تھا کہ لوگ بتوں کی پرستش کی وجہ سے گمراہی پر ہیں اور وہ حقیقت میں کسی بھی دین کے پیروکار نہیں ہیں، مجھے اطلاع ملی کہ مکہ میں ایک شخص ہیں جو لوگوں کو بہت سی باتوں کی خبریں دے رہے ہیں۔ میں سوار ہوکر ان کے پاس پہنچا ، مجھے معلوم ہوا کہ آپ تو اللہ کے رسول ہیں ۔ (ایمان لانے اور اسلام کی بنیادی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد ) میںنے عرض کیا :اے اللہ کے پیارے نبی !مجھے وضو کے بارے میں خبر دیجئے، آپ نے ارشادفرمایا:تم میں سے کوئی انسان جب وضوکے پانی کو قریب کرتا ہے ، پھر کلی کرتا ہے اورناک میں پانی ڈال کر اسے صاف کرتا ہے تواسکے چہرے کی خطائیں اسکے منہ اورناک کے اردگرد سے گرجاتی ہیںپھر جب وہ اپنے چہرے کو اللہ کے حکم کے مطابق دھوتا ہے تو اسکے چہرے کی خطائیں پانی کے ساتھ اسکی داڑھی کی اطراف سے گر جاتی ہیں ، پھر ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ ہی ہاتھوں کی خطائیں پوروں کے راستے سے گرجاتی ہیں ، اسکے بعد وہ اپنے سرکا مسح کرتا ہے تو اس کے سرکی خطائیں پانی کے ساتھ بالوں کی اطراف سے گرجاتی ہیں بعدازاں وہ اپنے پائوں کو ٹخنوں سمیت دھوتا ہے تو پائوں کے گناہ پانی کے ساتھ ہی انگلیوں کے پوروں کے راستے سے گرجاتے ہیں تو اب وہ اگر نماز کیلئے قیام پذیرہوا، اللہ رب العزت کی حمد وثناء کی ، اسکی بزرگی بیان کی جس کا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ اہل ہے اوراپنے قلب کو دنیوی مشاغل اور وسوسوں سے اللہ تعالیٰ ہی کیلئے الگ کرلیا تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہو گیا جیسا کہ آج ہی ایسے اسکی ماں نے جنم دیا ہے۔ (مسلم)
٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتائوں، جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اوردرجات کو بلند فرماتاہے ، صحابہ کرام نے عرض کیا : یارسول اللہ ضر ور ارشادفرمایئے ، آپ نے فرمایا :مشقت کے وقت کامل وضوکرنا ، مساجد کی طرف قدموں کی کثرت کرنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، تویہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری ، یہ ہے تمہاری جہاد کی تیاری۔(مسلم، )
٭ حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ مشقت کے وقت کامل وضوکر نا ، مساجد کی جانب قدموں کے چلنے کا عمل اورایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار گناہوں کو بالکل دھو ڈالتا ہے ۔ (ابویعلیٰ ، بزار)
امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث امام مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے ۔(الترغیب والترہیب)