• news

معیشت میں خواتین کی شمولیت کے بغیر ترقی ممکن نہیں ،مقررین 


لاہور(کامرس رپورٹر ) معیشت کی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی،خواتین پاکستان کی نصف سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہیں اور ملک کی ترقی میں ان کا کردار بہت اہم ہے،خواتین کے کردار کو وسعت دی جانی چاہیے، معاون ماحول پیدا کیا جانا چاہیے، کاروبار شروع اور قرضوں کی دستیابی آسان ہونی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے لاہور چیمبر میں ”سرکاری محکموں کی طرف سے کاروباری برادری کو فراہم کی جانے والی سہولت“کے موضوع پر ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کی جبکہ سیکرٹری پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن نادااظہر، ریجنل بزنس ہیڈ فرسٹ ویمن بینک مبینہ طارق، سینئر آفیسر سٹیٹ بنک آف پاکستان فریحہ تحریم، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن پنجاب پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر، ایم ڈی پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن آصف علی فرخ، ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان مریم علوی، سمال اینڈ میڈیا انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ڈپٹی جنرل منیجر تانیہ بھٹرڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر و بیت المال صبا نذیر، ڈپٹی سیکرٹری وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ حافظ عبید اللہ زکریا ، وی سی لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا، وی سی یونیورسٹی آف ہوم اکنامکس پروفیسر کنول امین، اخوت فاو¿نڈیشن کے مدثر حبیب اور لاہور چیمبر کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے وومن ایمپاورمنٹ اینڈ پرسنل ڈویلپمنٹ کی کنوینر فریحہ یونس نے خطاب کیا۔


لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ درآمدات کو کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے انڈسٹری کو خام مال، مشینری اور دیگر اشیا کی کمی کا سامنا ہے جس سے تمام شعبے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کیش مارجن کی شرط کی وجہ سے فنڈز کی دستیابی میں رکاوٹ کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے لیے پالیسی ریٹ کم کیا جائے اور کمرشل بینکوں اور اسلامی بینکوں کے منافع کی شرح کو برابر لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ فرسٹ ویمن بینک کو دیہی علاقوں کی خواتین کو تربیت اور ہنر فراہم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

کاشف انور نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ، ایس ایم ایز اور غیر روایتی شعبوں سے تعلق رکھنے والے کاروباری افراد کے لیے بین الاقوامی نمائشوں میں شرکت کے لیے مخصوص کوٹہ مختص کرے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ سمیڈا کو برآمدات ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے ایس ایم ایز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایس ایم ایز کو بہت زیادہ خام مال، ضروری پرزہ جات اور مختلف مشینری درآمد کرنی پڑتی ہے جو ملک میں دستیاب نہیں، اس پر انہیں ریگولیٹری ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی ادا کرنی پڑتی ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری تمام محکمہ جات کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ہمیشہ انڈسٹری اور اکیڈمی روابط کو فروغ دینے کے لیے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخوت فاو¿نڈیشن نوجوان تاجروں کے لیے قرضوں کے حصول کو آسان بنائے۔

ای پیپر-دی نیشن