کرپشن کے خاتمہ کیلئے سزائے موت کا قانون بناناہوگا
سلطان حمید راہی
پاکستان میں سیاسی جماعتوں میں کرپشن اقربا پروری لوٹ مار کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے لوگوں کا سیاست اور سیاستدانوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ پاکستان معدنیات اور موسموںسے مالا مال ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سیاست میں آنے کے بعد کرپشن لوٹ مار کے خاتمہ کا نعرہ لگایا تھا جس کو عوام نے ویلکم کیا اور عمران خان کو 2018 کے انتخابات میں کامیابی دلا کر ملک کا وزیراعظم بنایا مگر وہ کرپشن اقربا پروری پر قابو نہ پا سکے بلکہ ان کے دور میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوا اور ملکی معیثت زبوں حالی کا شکار ہو ئی اور روپے کی قدر میں کمی ہوتی چلی گئی۔ عمران خان کے ساتھی اختر اقبال ڈار جو عمران خان کے کرپشن کے خاتمہ کے نعرہ کی وجہ سے ان کے ساتھ تھے عمران خان کے یوٹرن جھوٹ اور پگڑیاں اچھالنے گالم گلوچ دوسروں کی تضحیک کرنے پر بالآخر ان کا ساتھ چھوڑ گئے اور اپنی نئی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے نام سے بنائی جس کو انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ کروا کر انتخابی نشان بلے باز حاصل کیا۔ پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار نے قوم کو کرپشن کی سزا موت کا نعرہ دیکر اپنے منشور میں جزاو سزا کے عملًا نفاذکو ملک کی بقاء سلامتی کے لیے لازمی قرار دیا ہے۔اختر اقبال ڈار نے ایک ملاقات میں بتایا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف ،امریکہ ،چائنہ،سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک نہیں بچا سکتے پاکستان کو صرف اور صرف سچ اور بلا تفریق جزا سزا کے عملی نفاذ سے ہی بچایا جا سکتا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ پاکستان کی معیشت تباہی سے دوچار ہے اور ذوالفقار علی بھٹو نے صنعتوں کو نیشنلائز کرکے ملکی معیشت کی تباہی کی بنیاد رکھ دی اس کے بعد بے نظیر بھٹو نے آئی پی پیز کے معاہدے کرکے رہی سہی معیشت کا گلا دبا دیا ۔جب تک احتساب نہیں کیا جاتا ہماری معیشت پروان نہیں چڑھ سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر ’’نیشنل ایکشن اکانومی پلان‘‘بنانا ہوگا اس کے ساتھ ساتھ نئے آبی ذخائر امریکہ چائنہ بھارت کی طرز پر بنانے ہوں گے تاکہ قوم کو سستی بجلی اور ذراعت کو وافر پانی مل سکے اگر عمران خان نیا پاکستان بنانے کی بجائے نئے آبی ذخائر بناتا تو آج پاکستان کے عوام کو سستی بجلی اور زراعت کو وافر پانی مل سکتا تھا مگر عمران خان نے کارکردگی دکھانے کی بجائے مخالفین پر کرپشن کے الزامات لگائے اور پھر خود کرپشن میں پکڑا گیا ۔اختر ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی این آہستہ آہستہ قومی دھاڑے میں شامل ہو رہی ہے 2018کے انتخابات میں پی ٹی آئی این کے ٹکٹ پر 37امیدواروں نے انتخابا ت میں حصہ لیا اور بلدیاتی انتخابات میں بھی پی ٹی آئی این نے درجنوں امیدواروں میدان میں اتارے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی این اب ضلع اور تحصیل کی سطح پر تنظیم سازی کا عمل شروع کررہی ہے تاکہ آئندہ قومی انتخابات میں بھر پور طریقے سے حصہ لے انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ افسوسناک عمل ہے کہ زرعی ملک ہوتے ہوئے پاکستان میں خوراک کی قلت کے اشارے مل رہے ہیں جی ڈی پی نیچے آنے کی خبریں چل رہی ہیں لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقے فضائی آلودگی کا شکار ہیں کراچی جیسا شہر غیر محفوط ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ ہم من حاصل قوم کرپٹ ہو چکے ہیں ہماری عدلیہ کا دنیا میں 134واں نمبر ہے ایمانداری میں 160واں نمبر ہے رول آف لاء میں 129واں نمبر ہے ۔بنگلادیش کی کرنسی آج ہم سے مضبوط ہو چکی ہے حتی کہ افغانستان جیسے ملک بھی ہم سے آگے جا چکے ہیں
انہوں نے کہا کہ کرپشن کی سزا موت کو قانون بنا کر ہی پاکستان کی معیثت اور اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے ہم ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں اداروں میں کوڑاتک اٹھانے کی اہلیت نہیں ہے عوام کو پینے کا صاف پانی نہیں مل رہا گیس بجلی کی لوڈشیڈنگ کے چکروں سے آج تک نہ نکل پائے ہیں بیروزگاری لاقانونیت انتہا پر ہے بندہ نہ اپنے گھر اور نہ ہی اللہ کے گھر محفوظ ہے ۔جس ریاست میں حلال اور حرام کی تمیز ختم ہو جائے وہاں ہزار بار انتخابات کروانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔حکمرانوں کی غلط پالیسیوں ،لوٹ مار اور کرپشن کی وجہ سے پاکستان میں 8بلین ڈالر کے ذخائر رہ چکے ہیں جبکہ ہمارے ہمسایہ بھارت بنگلادیش ترکی دن بدن ترقی کی منازل طے کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ پر اگر صیح طریقہ سے حکومت پالیسیاں بناتی تو اسی منصوبہ سے پاکستان میں خوشحالی کے نئے باب کھولے جا سکتے تھے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدلیہ کی طرح فوج میں بھی نئے چیف کی تقرری سنیارٹی کی بنیاد پر ہونی چاہیے ۔