اتحادی جماعتوں کی پیش قدمی ،پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنا ممکن نہیں رہا
اسلام آباد (عترت جعفری)پنجاب میں بیک وقت وزراء اعلی ،سپیکر پنجاب اسمبلی اور ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحاریک عدم اعتماد کے پیش ہونے کے ساتھ ساتھ گورنر کی طرف سے وزیر اعلی پنجاب کو اعتماد کو ووٹ لینے کی ایڈوائس سے سیاست کی گیند اور دباو ایک بار پھر پی ٹی آئی کی طرف چلا گیا ہے ،اور ایسے شواہد موجود ہیں جن کے مطابق اپریل2022میںاسلام آباد میں بننے والی تاریخ دہرائی جا سکتی ہے ،پی پی پی کے اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق صدر آ صف علی زرداری نے گذشتہ 48گھنٹوں کے دوران وزیر آعطم شہباز شریف ،پاکستان مسلم لیگ ق کے سرابراہ چودھری شجاعت حسین اور دیگر اتحادی جماعتوں سے روابط فیصلہ کن ثابت ہوئے ہے ،اتحادی جماعتوں کی اس پیش قدمی کے بعد اب پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنا ممکن نہیں رہا ہے،جمعہ کو اب اسمبلی تحلیل نہیں کی جا سکے گی ،گورنر اائین کے تحت وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے کہہ سکتے ہیں ،جبکہ عدام اعتماد کی تحریک آ جانے کے بعد اکلاس میں اس پر تین دن سے پہلے ووٹنگ نہیں ہو سکتی کبکہ ذیادہ سے زیادہ سے ذیادی سات روز میں اس پر رائے شماری کرانا ہو گی ،یعنی چوتھے سے ساتویں روز تک اس پر رائے دی جائے گی،20فی صد ارکان عدام اعتماد کی قرار دا لا سکتے ہیں ،عدام اعتماد پر اپوزیشن کو اپنی اکثریت دکھانی ہو گی جبکہ اعتماد کے ووٹ پر وزیر اعلی کو ارکان کی اکثریت ثابت کرنا پڑے گا ،مسلم لیگ ق کے قائد کی جانب سے ان دونوں معاملات پر فیصلہ پلڑے کو کسی بھی جانب جھکا سکتا ہے ،پی ٹی آئی کے لئے اعتماد کا ووٹ لینے کا معاملہ اسے بڑی مشکل سے دوچار کرئے گا،کیونکہ پارٹی کے اندر اسمبلی توڑنے کے حوالے سے اختلاف ہے ،اس کے لئے اپنے تمام ممبران اور اتحادی جماعت کے ارکان کی حاضری کوکو ایوان میں یقینی بنانا اب ایک چیلنج ہے ،پی پی پی کے ذرائع کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے ان دونوں امور پر ہوم ورک مکمل کیا ہوا ہے۔