کلہاڑی کے وار سے بندہ مر گیا،ہائیکورٹ نے قتل خطا کیسے قرار دیا،فیصلے پر تکلیف ہوئی:سپریم کورٹ
لاہور (سپیشل رپورٹر) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل بنچ نے قتل کیس کے تین ملزموں کی سزا کیخلاف اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ کلہاڑی کے وار سے بندہ مر گیا ہائیکورٹ نے قتل کو خطا کیسے قرار دیا؟۔ جو فیصلہ لکھا گیا اس کا نہ سر ہے نہ پائوں، فیصلہ پڑھ کر بہت تکلیف ہوئی، لگتا ہے ہائیکورٹ کے دونوں ججوں کو فوجداری معاملات کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ نے قتل کے تین ملزموں کی سزا کو قتل خطا میں بدل کر غیر قانونی فیصلہ دیا ہے۔ عدالتی فیصلہ نظیر بننے سے ریاست کا نقصان ہوگا۔ عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کا نوٹس لے۔ تینوں ملزموں کو ٹرائل عدالت نے قتل کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ہائیکورٹ نے قتل خطا میں بدل کرسزا کو عمر قید سے پانچ سال کردی ہے۔ ملزم ریاض احمد، علی شیر اور مقصود نے اپنی پانچ سالہ سزا ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔ ملزموں کیخلاف تھانہ ڈونگہ بونگہ بہاولنگر میں عمران نامی شخص کے قتل کا مقدمہ درج ہے۔