عمران خان اور پرویز الٰہی اتحاد
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے پاکستان آنے پر والہانہ استقبال کرنے کی تیاریوں کا فیصلہ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے لاہور میں منعقدہ تنظیمی اجلاس میں کیا گیا۔ ڈویژن اور ضلع سطح پر ورکر کنونشن شروع کر دئیے ہیں اور عمران خان نے جس طرح ملک بھر میں 56 جلسے کیے اور ہر ضلع میں پہلے سے زیادہ عوام نے شرکت کی پھر مریم نواز ملک کے مختلف حصوں میں جلسے کرتی اچانک عدالت سے پاسپورٹ ملنے پر اپنے والد کے پاس عازم لندن ہو گئیں اور اب لگ رہا ہے مریم نواز اپنے والد محترم کے ساتھ جہاز میں بیٹھ کر والہانہ استقبال کرائیں گی اور انہوں نے جو وقت اپنے والد کی عدم موجودگی میں گزارا تھا وہ بہت بھاری تھا اور 8 ماہ سے جو 12 جماعتوں کا لبادہ اوڑھ کر میاں شہباز شریف کی قیادت میں جال بنا جا رہا ہے کہ میاں نواز شریف کو مسٹر کلین ثابت کر کے پاکستان لایا جائے۔ پہلے اس کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اب چار سالہ مفرور میاں شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کو بلاخوف خطر اباجی کے دیس بلا لیا ہے اور ان کے خلاف عوامی سط پر کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں ہوا اس طرح میاں شہباز شریف آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کو تسلی ہو گئی ہے کہ عوام بھول گئے ہیں کہ نواز شریف جیل سے کیسے لندن گئے تھے قوم سب کچھ بھول کر بینظیر بھٹو کی طرح ان کا استقبال کرے گی اور نون لیگ نے ایک خطیر رقم مختص کر دی ہے جس کا اندازہ نون لیگ کی پبلک میٹنگ سے لگایا جا سکتا ہے 8 ماہ سے نعرہ لگایا جا رہا ہے کہ نون قیمتوں میں کمی کرنی ہے مگر پیٹرول 100 روپے مہنگا کیا ڈالر 230 کا ہو گیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلا کر مفتاح اسمٰعیل کو رسوا کر کے خزانہ کا قلمدان اسحاق ڈار کو دیا گیا۔ مگر ڈالر 200 کا نہ ہوا بیرون ممالک سے میڈیسن ، ٹماٹر، ادرک اور ایسی اشیاءجن کو درآمد کرنا ضروری ہے ورنہ ملک قحط سالی کا شکار ہو گیا لیکن بغیر کارکردگی مرکزی حکومت میاں نواز شریف کو نیلسن منڈیلا اور امام خمینی بنا کر انقلابی لیڈر کے طور پر لانے کی خواہش مند ہے۔ میاں شہباز شریف کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے بھائی نواز شریف کو انقلابی کے طور پر پاکستان میں لائیں مگر تب جب ملک کے طول عرض میں عوام کو وافر آٹا 20 روپے مل رہا ہو اور پیٹرول 113 روپے لیٹر گھی 110 روپے۔ آلو ، مولیاں، گاجر، گوبھی ، کریلے، بھنڈی، توری، پیاز، ٹماٹر اور دیگر سبزیاں خریدنے پر سبزی فروش دھنیا اور ہری مرچ فری دیں۔ پاکستان میں کوئی بے روزگار نہ ہو۔ ایجوکیشن فری فار آل ہو علاج معالجہ فری ہو انصاف عوام کی دہلیز پر ہو بلاتفرق سرکاری نوکریاں غریبوں کو ملیں اور دولت کی ریل پیل ہو تو میاں نواز شریف کو لا کر بادشاہوں کی طرح عوام کے سر کا تاج بنا دیں۔ دوسری طرف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی 12 جماعتوں کو دن بدن احساس ہو گیا ہے کہ شریفوں نے ہمارے کندھے کو استعمال کر کے نواز شریف کے کیس ختم کرانے کا منصوبہ بنا کر ہمارے ساتھ کھیل کھیلا ہے۔ اس وقت سردار اختر مینگل مولانا فضل الرحمان اور دیگر بلوچستان بیس جماعتوں نے شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو ریکوڈک پر ڈاکہ مارنے پر شور مچا دیا ہے اور اب ترمیم شدہ ریکوڈک بل سینٹ میں پیش ک یا جائے گا۔ اس طرح ایم کیو ایم نے بھی پیپلز پارٹی کے خلاف وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو بھرپور چارج شیٹ پیش کر دی ہے اور جس طرح عمران خان حکومت میں آخری دھکا مارا تھا وہ منظر نظر آ رہا ہے اس لیے کوئی بعید نہیں ہے کہ اختر مینگل ایم کیو ایم اور اتحادی مل کر شہباز شریف کو دھکا دیں اور صدر پاکستان میاں شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم صادر فرما دیں اور اعتماد کا ووٹ شہباز شریف نہ لے سکیں اور منظرنامہ بدل جائے ۔ میاں نواز شریف اپنی صاحبزادی محترمہ مریم نواز شریف کو اور آصف علی زرداری کو اپنے جیتے جی ملک کا وزیر اعظم دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ اب اس پی ڈی ایم کے اس میان میں وزیر اعظم کے لیے دو تلواریں موجود ہیں اور مقابل میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جنہوں نے پنجاب کے ضمنی الیکشن میں چھ قومی اسمبلی کی ایک وقت میں نشستیں جیت کر بھٹو کی 4 قومی اسمبلی کی نشستوں کی جیت پر سبقت حاصل کی ہے۔ اب کوشش ہے کہ ان کو کس طرح راستے سے ہٹایا جائے توشہ خانہ کیس اور فارن فنڈنگ میں عمران خان کو دھر لیا جائے اور نااہل قرار دلا دیا جائے اور اس طرح نواز شریف اور آصف علی زرداری کی اپنی اپنی خواہشیں پوری ہو سکیں اور محترمہ مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان کی تقدیر کا مالک بنا دیا جائے لیکن عمران خان اور چوہدری پرویز الٰہی کا مضبوط اتحاد ان کے منصوبوں کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔