قانون سب کیلئے یکساں،امتیازی سلوک نہیں ہوسکتا:چیف جسٹس سپریم کورٹ
لاہور (سپیشل رپورٹر) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے چار درجاتی فارمولا کے تحت خواتین ٹیچرز کو ترقی دینے کے فیصلے کیخلاف حکومت پنجاب کی اپیل مستردکردی۔ عدالت نے پنجاب سروس ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے تحت کسی سے امتیازی سلوک نہیں ہو سکتا ہے۔ مرد و خواتین کیلئے قانون یکساں ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا قانون میں خواتین اور مرد کے کوئی تخصیص نہیں ہے۔ قانون میں مرد اور خواتین کے حقوق الگ نہیں ہیں تو ادارہ یہ تفریق کیوں کررہا ہے۔ اب یہ معاملہ عدالت کے نوٹس میں آگیا ہے۔ کیوں نہ خواتین اور مرد کی بجائے ایک ہی کیڈر بنا دیا جائے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رانا شمشاد نے موقف اپنایا کہ مرد ٹیچرز کو ترقی دی گئی مگر خواتین میں سے کسی کو ترقی نہیں دی گئی تھی۔ پنجاب سروس ٹربیونل نے خواتین ٹیچرز کو ترقی دینے کا غیرقانونی حکم دیا۔ عدالت سروس ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ خواتین ٹیچرز کے وکیل میاں بلال بشیر نے موقف اپنایا کہ قانون میں خواتین اور مرد کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جاسکتا ہے، اہلیت پر پورا اترنے کے باوجود خواتین ٹیچرز کو ترقی نہ دے کر امتیازی سلوک کیا گیا۔ سروس ٹربیونل کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے۔