• news

سانحہ ماڈل ٹائون،سپریم کورٹ کا فیصلہ سائیڈ پر رکھیں تو دوسری  جے آئی ٹی نہیں بن سکتی؟لاہور ہائی کورٹ


لاہور (سپیشل رپورٹر) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی کی سربراہی میں سات رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹائون کیس کی دوسری جے آئی ٹی بنانے کیخلاف درخواستوں پر سماعت آج تک  کے لیے ملتوی کردی ہے۔ درخواست گزاران اور پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہوگئے  ہیں۔  عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  آپ ہمیں یہ بتائیں کہ اس کیس میں چالان جمع ہوگیا ہے، بیانات قلمبند ہوگئے  ہیں اور بعد میں دوسری جے آئی ٹی بنانے کے حوالے سے دلائل دیں۔ وکیل علی ظفر نے کہا عدالت سے استدعا ہے کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے، حکم امتناع نہیں بنتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ فرض کریں سپریم کورٹ کا فیصلہ سائیڈ پر رکھیں تو کیا جے  آئی ٹی مزید نہیں بنائی جاسکتی؟۔ وکیل علی ظفر نے کہا دوسری جے  آئی ٹی بنائی جاسکتی ہیں۔  ماڈل ٹائون میں جس قسم کی فائرنگ ہوئی وہ تاریخ میں یاد رکھی جائے گی، انگریز دور کے بعد یہ خوفناک منظر تھا، اس کیس میں حکومت، پراسیکیوشن اور ملزم ایک ہیں۔ اس واقعہ میں ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ یہ اپنی نوعیت کا خوفناک واقعہ ہے جس کی دو ایف آئی آر درج ہوئیں، اس واقعہ پر جے آئی ٹی بنا دی گئی۔ سپریم کورٹ نے طویل دلائل سننے کے بعد درخواست نمٹائی ہے۔ سپریم کورٹ نے فریقین کو سن کر حکم دیا تھا کہ اس معاملہ پر لارجر بنچ بنایا جائے۔ پھر سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کیس سنا۔ انسپکٹر رضوان قادر اور کانسٹیبل خرم رفیق نے نئی جے آئی ٹی کیخلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔  درخواستوں میں سانحہ ماڈل ٹائون کی دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عوامی تحریک اور پولیس کی مدعیت میں سانحہ ماڈل ٹائون کے مقدمات درج ہیں۔  عوامی تحریک کی ایف آئی آر میں شہباز شریف، رانا ثناء  اللہ سمیت اہم حکومتی شخصیات کو نامزد کیا گیا ہے۔ عدالت نے  ریمارکس دیئے کہ علی ظفر صاحب  آپ نے اچھے دلائل دیئے ہیں۔ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم  نے سانحہ ماڈل ٹائون کی جوڈیشل انکوائری کے ساتھ دستاویزات فراہم نہ کرنے کے خلاف درخواست پر تحریری حکم جاری کردیا ہے۔  فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کرے۔  اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل یقینی بنائیں کہ 26 جنوری کو ریکارڈ عدالت کے روبرو پیش ہوں۔

ای پیپر-دی نیشن