• news

معاشی شرح نمو ہدف سے کم،مہنگائی 20 فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان:سٹیٹ بنک


  کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک نے  مالی سال 2021-22 کی سالانہ معاشی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو اعلان کردہ ہدف 3 سے  کم رہے گی۔ جبکہ مہنگائی کی شرح 20فیصد سے بلند رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریاں اور انفراسٹرکچر کی تباہی ملک کی نمو کے امکانات کو شدید متاثر کرسکتی ہے۔ جبکہ سیلاب کے اثرات اور بیرونی عوامل کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا۔ رپورٹ کے مطابق سبسڈیز کے خاتمے اور ایندھن کے ٹیکس میں اضافہ سے مہنگائی کا رجحان آئندہ بھی برقرار رہے گا۔ رواں مالی سال ٹیکس وصولیوں کے ساتھ نان ٹیکس آمدن میں اضافہ متوقع ہے۔ مالی سال 22ء میں حقیقی معاشی شرح نمو مسلسل دوسرے سال سال لگ بھگ 6 فیصد رہی۔ درآمدات میں کمی سے جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 4.6 فیصد سے نیچے رہنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام بحالی کے بعد مالی کھاتے کا منظرنامہ بہتر ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف کے علاوہ کثیر فریقی اور دوطرفہ قرض داروں سے بھی بیرونی فنانسنگ ملنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام اور بیرونی فنانسنگ سے زرمبادلہ کے خائر کی صورتحال خاصی مضبوط ہونے کی توقع ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2022ء کے دوران منفی عالمی اور ملکی حالات کے نتیجے میں دوبارہ معاشی عدم توازن کا سامنا کرنا پڑا۔ مالیاتی صورتحال، اجناس کی عالمی قیمتوں اور روس یوکرین تنازع جاری کھاتے کے خسارے میں نمایاں بگاڑ کا سبب بنا۔ آئی ایم ایف پروگروم کی بحالی میں تاخیر اور سیاسی بے یقینی بھی زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سبب بنے۔ روپے کی قدر میں کمی نے عالمی قیمتوں کے اضافے کے اثرات کو بڑھا کر مہنگائی کے دباؤ کو بہت بلند کر دیا۔ مالی سال 22ء  میں مہنگائی کی شرح سٹیٹ بنک کے 9سے 11فیصد اندازے سے زیادہ 12.2فیصد رہی۔ جبکہ بیرونی اور مالیاتی کھاتے میں بڑھتے ہوئے عدم توازن کے مطابق سرکاری قرضے کا بوجھ بھی بڑھ گیا۔ ملک کی ساختی کمزوریوں کو دور کرنے، زرمبادلہ کی آمدنی کو بڑھانے اور سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے۔ معیشت پر توانائی کے بوجھ کو کم کرنے کا مربوط طرزِ فکر درکار ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور فوڈ سکیورٹی کے لئے دانشمندانہ حکمت عملی تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔ موسموں کے مطابق نئے بیجوں کی تیاری اور زرعی پیداواریت بڑھانے، آبی انتظام کا فریم ورک تشکیل دیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن