چمن بارڈر پر جنگی جیسی صورتحال پریشانی کا باعث
کوئٹہ کی ڈائری … قومی افق … فیصل ادریس بٹ
…………… حکومت بلوچستان کو بظاہر ایسی کوئی پریشانی لاحق نہیں جسے ہم سیاسی ہلچل میں تبدیل ہوتا دیکھ سکیں۔ اس کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ خیبر پی کے اور پنجاب اسمبلیوں کی تحلیل یا ارکان اسمبلیوں کے استعفوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے وہاں بھی بہت سے چہروں پر تفکر دیکھا جا سکتا ہے۔ حکومت بلوچستان میں شامل جماعتوں کے درمیان بے شمار معاملات ہیں، اختلاف بھی ہونگے مگر وہ اسے مل بیٹھ کر حل کرنے میں کوشاں رہتے ہیں۔
بلوچستان اسمبلی میں اس وقت پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد کوئی خاص نہیں کہ وہ اسمبلی میں جوڑ توڑ کر کے حکومت پہ دباؤ ڈال سکیں یا بلیک میلنگ کرسکیں۔ خود اس وقت پی ٹی آئی بلوچستان میں بھی ایک انتشار کی سی کیفیت ہے۔ بلوچستان کے کئی رہنما پارٹی کی پالیسیوں سے نالاں ہو کر مستعفی ہو چکے ہیں انہیں گلہ ہے کہ چیئرمین عمران خان سیاسی فیصلے کرتے وقت بلوچستان کے رہنماؤں کو اعتماد میں نہیں لیتے۔
اس وقت اتحادیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی بدولت وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی حکومت احسن طریقے سے چل رہی ہے، کبھی کبھی جام کمال کی طرف سے باسی کڑی میں اُبال آ بھی جائے تو وہ وقتی ثابت ہوتا ہے۔ بحیثیت مجموعی حکومت بلوچستان سکون سے کام کررہی ہے۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ خیبر پی کے اور پنجاب میں اگر صورتحال بگڑتی ہے تو بلوچستان اور سندھ بھی اس سے لاتعلق تو نہیں رہتے۔ پی ٹی آئی کی روایتی سیاست یعنی جلسے جلوس اور ہنگامہ آرائی کا بھرپور مظاہرہ کر کے وہاں بھی عوام اپنی سیاسی طاقت کاظاہر کریں گے جس سے ان دونوں صوبوں میں امن و امان کیلئے اثرات سندھ پر زیادہ مرتب ہوں گے۔ اس لئے پی ٹی آئی کے استعفوں کی سیاست سے لا تعلق حکومت بلوچستان کیلئے موجودہ صورت حال بلا شبہ اطمینان کا باعث ہے۔ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کو ابھی سے آنے والے حالات کی پیش بندی کرنی چاہئے تاکہ کسی بھی وقت وہ حالات کے مطابق اقدامات کر کے صوبے میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے نہ دیں۔ اس وقت ویسے ہی افغانستان کی طرف سے چمن بارڈر پر جس قسم کی جنگی صورتحال پیدا کی گئی ہے وہ بھی پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔ افغان طالبان کی طرف سے پاکستانی علاقے پر حملے والی کیفیت ناقابل برداشت ہے۔ ہزاروں نہیں لاکھوں افغان مہاجرین بلوچستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان یا داعش کے دہشت گردوں کو ان کے سہولت کار پناہ گاہیں فراہم کرتے رہتے ہیں اگر وہ ہی کسی سیاسی خلفشار کی وجہ سے متحرک ہو گئے تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ عسکریت پسند قوم پرست گمراہ بلوچ تنظیمیں بھی اُٹھانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ اس لئے تمام حالات واقعات کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومت بلوچستان کو پہلے ہی سے حفاظتی اقدامات تیارکرنا ہونگے یہی کسی حکومت کا اصل امتحان بھی ہوتا ہے۔
اس وقت موجودہ حکومت کی طرف سے بلوچستان میں جو ترقیاتی کام ہو رہے ہیں ان پر بھرپور توجہ دی جائے تاکہ وہ بروقت مکمل ہوں اور عوام میں حکومت کے لئے اچھا تاثر اُجاگر ہو۔ اس طرح تمام ملازمتیں میرٹ پر فراہم کر کے بھی حکومت نیک نامی کما سکتی ہے جس میں صوبے میں آباد تمام اقوام کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کیا جائے تاکہ کسی کو شکوہ نہ ہو۔ اس وقت حکومت کی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے میں عوام کو تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی میں یکسُو ہو کر کام کرے اور اپنی کامیابیوں سے عوام کو بھی آگاہ کرتے رہے تاکہ عوام کے سامنے حکومت کی کارکردگی بھی آسکے ورنہ آئندہ الیکشن میں کامیابی شاید اتنی آسان نہیں ہوگی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کو صوبے کے لئے کام کرنے کے اہم ستون بیوروکریسی کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ گو کہ چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیل کو سابق صدر آصف علی زرداری کی سفارش پر تعینات کیا گیا ہے۔ مگر سیکرٹریز اکثر و بیشتر مقامی اور میرٹ پر تعینات ہوئے ہیں۔ انوائرمنٹ کے محکمے کو آسفند یار کاکڑ نے مکمل فال کر دیا ہے۔ آسفند یار کی تعیناتی سے قبل یہ محکمہ صرف فنڈز خردبرد کرنے میں مصروف عمل رہتا تھا۔ وفاق سے جانے والے حمزہ شفقات جو کہ سینئر پولیس آفیسر کے صاحبزادے ہیں اُن کے والد چودھری شفقات نے اپنی تعیناتیوں کے دوران جرائم اور مجرموں کا قلع قمع کیا ہے۔ حمزہ شفقات بلوچستان میں سیکرٹری انفارمیشن تعینات ہوئے ہیں اُن کی پرورش سے لے کر چیف کمشنر اسلام آباد تک تجربہ ہی تجربہ ہے۔ عبدالقدوس بزنجو کو اس قدر پروفیشنل افسر سے اطلاعات و ثقافت کا نام اچھے طریقے سے لینا چاہئے۔ گو کہ وزیراعلیٰ کے پاس کامران اسد جیسا زیرک آفیسر موجود ہے جو اُن کے عوام فلاحی منصوبوں کو اُجاگر کر رہا ہے۔ بلوچستان کی ثقافت تمام صوبوں کی ثقافت سے زیادہ اہم اور دلچسپ ہے۔ اس کو پورے پاکستان میں متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔ جو حمزہ شفقات بہترین طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔ سیکرٹری جنگلات عمران خان بھی تجربہ کار آفیسرز میں شمار ہوتے ہیں۔ عمران خان نے جنگلات کے ڈیڈ محکمے میں اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر نئی روح پھونکی ہے جس کے بدولت وہ وسیع تر عوامی مفاد کے پراجیکٹ لانچ کر رہے ہیں۔
ریکوڈک منصوبے کی کامیابی کے لئے تعینات کئے جانے والے سیدال لونی سیکرٹری معدنیات ریکوڈک منصوبے کو ملکی وسیع تر مفاد میں بنانے کے لئے دن رات خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پرنسپل سیکرٹری ٹو سی ایم بلوچستان عمران گچکی بھی تجربہ کار آفسران میں شمار ہوتے ہیں کیونکہ وہ سردار اسلم رئیسانی کے ساتھ بھی سیکرٹری شپ نبھا چکے ہیں۔
ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کو کنٹرول کرنے کے لئے بلوچستان ایف سی اور پولیس کے جوان چاک و چوبند ہیں اور ہمسایہ ملک سے اُٹھنے والی ہر شرانگیزی کا مقابلہ کرنے کے لئے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ آئی جی ایف سی انور کمال چودھری دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں جبکہ آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ بھی جرائم کے خاتمے کے بعد امن و امان کے لئے کوشاں ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی یہ ٹیم اس مشکل
گھڑی میں جس طرح کام کر رہی ہے وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔