شاباش:بلاول بھٹو زرداری
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے امریکہ کے دورے پر بھارتی ہم منصب کو کڑاکے دار جواب دے کر اپنے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو کی یاد تازہ کر دی. بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کو کھری کھری سنائی جب انھوں نے پاکستان پر اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کے الزامات لگائے. بلاول نے کہا کہ "میں مسٹر جے شنکر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر گیا ہے، لیکن گجرات کا قصاب زندہ ہے، اور وہ ہندوستان کا وزیر اعظم ہے.
نریندر مودی کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ یہ آر ایس ایس کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ہیں، جو ہٹلر کے ایس ایس سے متاثر ہیں۔
جے شنکر نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کے ریمارکس کا بھی جواب دیا، جس میں بھارت کو "دہشت گردی کا سب سے بڑا مرتکب" قرار دیا۔جے شنکر نے کہا کہ محترمہ کھر کے ریمارکس نے انہیں اس وقت کی امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل اسلام آباد کے دورے کی یاد دلا دی جب انہوں نے پاکستان کو یاد دلایا کہ "اگر آپ کے گھر کے کونے میں سانپ ہیں تو آپ ان سے یہ توقع نہیں کر سکتے کہ وہ صرف آپ کے پڑوسیوں کو ہی کاٹیں گے"
پاکستان پر دوسروں پر الزام نہ لگانے کی تاکید کرتے ہوئے، ہندوستانی وزیر نے پوچھا، "پاکستان کب تک دہشت گردی پر عمل کرنے اور اس بحث کو کہیں اور لے جا کر اسے چھپانے کا ارادہ رکھتا ہے؟ براہ کرم اپنے عمل کو صاف کریں۔ براہ کرم ایک اچھا پڑوسی بننے کی کوشش کریں۔"بھٹو زرداری کی بریفنگ میں ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ الفاظ کی جنگ میں کیوں مصروف ہیں۔بلاول نے کہا یہ لفظوں کی جنگ نہیں ہے، ہم دہشت گردی کا شکار تھے کیونکہ ان کی والدہ کو ہزاروں دیگر پاکستانیوں کے ساتھ دہشت گردوں نے قتل کیا تھا۔ہم نے دہشت گردی سے بھارت سے کہیں زیادہ جانیں گنوائی ہیں،بھارت خلا میں کھیل رہا ہے" جس نے مسلمانوں کو دہشت گردی سے منسلک کرنا "بہت آسان" بنا دیا ہے۔ "بھارت نے بہت مہارت سے اس لکیر کو دھندلا دیا ہے، اور ہمیں دہشت گرد کا لقب دیتا ہے جو حقیقت میں اسکا شکار ہیں۔"
پاکستانی وزیر خارجہ نے نوٹ کیا کہ ہندوستان نے اس فلسفے کو نہ صرف پاکستانی بلکہ ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے بھی مسلسل برقرار رکھا ہے۔ دوسری طرف انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں حکمران جماعت بی جے پی کے ایک مقامی رہنما نےبلاول کے بیان پر اعلان کیا کہ وہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا سر قلم کرنے والے کو دو کروڑ روپے کا انعام دے گا۔تاہم بلاول بھٹو اپنے بیان کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وہی کہا جو تاریخ میں درج ہے۔خبر رساں ایجنسی بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے ایک تاریخی حقیقت بیان کی ہے میں نے جو الفاظ استعمال کیے وہ حقائق پر مبنی ہیں ، میں نے خود مودی کے لیے ’گجرات کا قصائی‘ کے الفاظ استعمال نہیں کیے گجرات فسادات کے بعد خود انڈیا کے مسلمانوں نے ان کے لیے یہ الفاظ استعمال کیے تھے۔ میں نے تو بس ان الفاظ کو دہرایا ہے ، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ تاریخی حقیقت کو دہرانا ذاتی حملہ ہے‘۔
گجرات کا یہی قصائی اب کشمیر کا قصائی بنا ہوا ہے. عالمی دنیا کو اس پر چپ توڑنی چاہیے اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کروانا چاہیے.. دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بنوں جیسے واقعات پریشان کن ہیں، عوام کی حفاظت و سلامتی کے لئے شدت پسندوں کےخلاف کارروائی ضروری ہے۔واشنگٹن میں اٹلاٹنک کونسل کے جنوب ایشیا مرکز کی میزبانی میں منعقد مباحثے سے بلاول بھٹو کا خطاب میں کہنا تھا کہ شدت پسندی خصوصا کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی پر سختی سے کار بند ہیں، معاشی استحکام کے لیے خطے میں قیام امن ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا سے دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینا چاہتے ہیں، پاکستان لاجسٹک اور ٹریڈ حب کا کردار ادا کرسکتا ہے، خطے میں امن و استحکام کے لیے امریکا کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔بلاول نے جنوری میں ہونےوالی جنیوا کانفرنس میں ساتھی ممالک کے تعاون سے فنڈ ملنے کی امید کا اظہار بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے ماحولیاتی سانحات سے نمٹنا، متاثرین کی مدد کرنا چیلنج ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری تمام تر توجہ سیلاب سے پیدا سانحہ نمٹنے پر ہے، مجھے یقین ہے کہ ہم سیلاب سے پیدا چیلنج سے نمٹ لیں گے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کورونا وبا کے باعث خطے کی معیشت کو نقصان پہنچا، رواں سال جون سے ستمبر تک پاکستان میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں، پاکستان میں 33 ملین افراد سیلاب سے متاثر ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب نے تعلیم، زراعت اور صحت کے شعبوں کو متاثر کیا ہے۔بلاول نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 2007 کے مقابلے میں سیکیورٹی صورتحال بہتر ہے لیکن ہم ابھی مسلسل دہشت گرد سے لڑ رہے ہیں اور اسکے پیچھے بیرونی عناصر ہیں جو پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے. پاکستان ان بیرونی طاقتوں سے لڑتا رہے گا اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گا.بلاول بھٹو زرداری کے دبنگ بیانات پر شاباش!